Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 35
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَكَ بِاَخِیْكَ وَ نَجْعَلُ لَكُمَا سُلْطٰنًا فَلَا یَصِلُوْنَ اِلَیْكُمَا١ۛۚ بِاٰیٰتِنَاۤ١ۛۚ اَنْتُمَا وَ مَنِ اتَّبَعَكُمَا الْغٰلِبُوْنَ
قَالَ : فرمایا سَنَشُدُّ : ہم ابھی مضبوط کردیں گے عَضُدَكَ : تیرا بازو بِاَخِيْكَ : تیرے بھائی سے وَنَجْعَلُ : اور ہم عطا کریں گے لَكُمَا : تمہارے لیے سُلْطٰنًا : غلبہ فَلَا يَصِلُوْنَ : پس وہ نہ پہنچیں گے اِلَيْكُمَا : تم تک بِاٰيٰتِنَآ : ہماری نشانیوں کے سبب اَنْتُمَا : تم دونوں وَمَنِ : اور جس اتَّبَعَكُمَا : پیروی کی تمہاری الْغٰلِبُوْنَ : غالب رہو گے
ارشاد ہوا کہ ہم تمہارے بھائی کو بھی تمہارے لئیقوت بازو بنائیں گے اور تمدونوں کو خاص دبدبہ عطا کریں گے تو وہ تم پر دست درازی نہ کرسکیں گے تو ہماری نشانیوں کے ساتھ جائو، تم دونوں اور جو تمہاری پیروی کریں گے، غالب رہو گے
سلطان سے مراد یہاں غلبہ دبدبہ اور ہیبت ہے۔ بایتنآ میں دو امکان ہیں۔ ایک یہ کہ اس کو نجعل تکما سلطانا سے متعلق مانیے یعنی ہم اپنے معجزات کے ذریعہ سے فرعونیوں پر تمہارا دبدبہ قائم کردیں گے۔ دوسرا یہ کہ اس سے پہلے کوئی محذوف مانیے جس کی مثال اوپر آیت 32 میں گزر چکی ہے۔ فرعونیوں پر حضرت موسیٰ کا رعب ان کو یہ اطمینان بھی دلا دیا کہ تم خاطر جمع رکھو۔ ہم فرعونیوں پر تمہارا ایسا رعب و دبدبہ قائم کردیں گے کہ وہ تم پر دست درازی کی جرأت نہ کرسکیں گے۔ چناچہ یہ واقعہ ہے کہ فرعون اور اس کے اعیان پہلے ہی مقابلے میں حضرت موسیٰ سے اتنے مرعوب ہوگئے کہ ان سے پیچھا چھڑانے کی دل تمنا رکھنے اور اپنی تمام سطوت و طاقت کے باوجود ان پر ہاتھ ڈالنے کی جرأت نہ کرسکے اس کا بڑا سبب جو تورات لے مطالعہ مطالعہ سے واضح ہوتا ہے یہ کہ فرعون اور اس کے اعیان حضرت موسیٰ کو جھوٹا آدمی نہیں سمجھتے تھے بلکہ ان کو یقین تھا کہ یہ سچے آدمی ہیں۔ لیکن ان کی دعوت چونکہ ان کو اپنے مفاد کے خلاف نظر آتی تھی اس وجہ سے اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں تھے۔ تاہم وہ جانتے تھے کہ اگر ہم نے ان کو کوئی گزند پہنچایا تو ہماری خیر نہیں ہے۔ اس وجہ سے تمام عناد و مخاصمت کے باوجود انہوں نے ان کے قتل کی جرأت نہیں کی۔ تورات سے یہاں تک معلوم ہوتا ہے کہ جب مصر پر کوئی آفت آتی تو وہ حضرت موسیٰ ہی سے درخواست کرتے کہ وہ اپنے رب سے دعا کریں کہ یہ آفت ٹل جائے۔
Top