Tadabbur-e-Quran - Al-Ankaboot : 31
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مُهْلِكُوْۤا اَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ١ۚ اِنَّ اَهْلَهَا كَانُوْا ظٰلِمِیْنَۚۖ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَآ : ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰى : خوشخبری لے کر قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم مُهْلِكُوْٓا : ہلاک کرنے والے اَهْلِ : لوگ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ : اس بستی اِنَّ : بیشک اَهْلَهَا : اس کے لوگ كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ : ظالم (بڑے شریر) ہیں
اور جب ہمارے فرستادے ابراہیم کے پاس خوش خبری لے کر آئے، انہوں نے کہا، ہم اس بستی والوں کو ہلاک کردینے والے ہیں۔ اس کے باشندے بڑے ہی ناہنجار ہیں !
ولما جاءت رسلنا ابراہیم بالبسری لا قالوا انا مھلکوا اھل ھذہ القریۃ ج ان اھلھا کانواظلمین (31) ’ بشری ‘ سے مراد وہ بشارت ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم ؑ کو دی۔ اس کا ذکر اوپر آیت 27 میں گزر چکا ہے۔ فرمایا کہ جو فرشتے حضرت ابراہیم ؑ کے لئے بیٹے اور پوتے کی بشارت لے کر آئے وہی فرشتے قوم لوط کے لئے عذاب کا تازیانہ لے کر آئے۔ انہوں نے حضرت ابراہیم ؑ کو بشارت کے ساتھ قوم لوط کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے اس فیصلہ کی بھی خبر دی کہ اب ہم اس بستی والوں کو (اشارہ قوم لوط کی بستی کی طرف ہے) ہلاک کردینے والے ہیں۔ اس میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ایک ہی ہاتھ میں رحمت و نقمت دونوں ہیں۔ جس طرح ایک ہی بارش کو وہ کسی کے لئے عذاب اور کسی کے لئے رحمت بنا دیتا ہے اسی طرح اس کے جو فرشتے حضرت ابراہیم ؑ کے لئے بشارت لے کر آئے وہی قوم لوط کے لئے عذاب کا پیش خیمہ بن کر نمودار ہوئے۔ اس سے مشترک قوموں کے اس واہمہ کی بھی تردید ہو رہی ہے جس میں وہ اس کائنات کے اندر اضداد کے وجود کے سبب سے مبتلا ہوئیں کہ انہوں نے خیر وشر کے الگ الگ دیوتا مان کر ان کی الگ الگ عبادت شروع کردی۔ ان اھلھا کانوا ظلمین۔ یہ قوم لوط کی ہلاکت کی علت بیان ہوئی ہے کہ ان کے بلاک کیے جانے کا فیصلہ خود ان کے اس ظلم کے نتیجہ میں ہوا جو انہوں نے اپنے اوپر کیا کہ فطرت کی راہ سے کھلم کھلا انحراف اختیار کیا اور اللہ کے رسول نے جب اس کے نتائج سے ان کو آگاہ کیا تو اس کی بات پر کان دھرنے کے بجائے اس سے عذاب کا مطالبہ کیا۔ اس طرح کے لوگوں پر جو عذاب آتا ہے وہ خود ان کے ظلم کا پیدا کردہ ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان پر کوئی ظلم نہیں ہوتا۔
Top