Tadabbur-e-Quran - Al-Ankaboot : 54
یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِیْطَةٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَۙ
يَسْتَعْجِلُوْنَكَ : وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَاِنَّ : اور بیشک جَهَنَّمَ : جہنم لَمُحِيْطَةٌۢ : البتہ گھیر ہوئے بِالْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو
اور وہ تم سے عذاب کے لئے جلدی مچائے ہوئے ہیں حالانکہ جہنم کافروں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
یستعجلونک بالعذاب، فان جھنم لمحیطۃ بالکفرین، یوم یغشھم العذاب من فوتھم ومن تحت ارجلھم و یقول ذوقا ما کنتم تعملون (54۔ 55) یہاں ان کے استعجال بالعذاب کو پھر دہرایا ہے۔ بظاہر اس تکرار کی ضرورت نہیں تھی لیکن یہ اعادہ و اظہارِ تعجب کے لئے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ بڑے طنطنہ سے بار بار عذاب کا مطالبہ کر رہے ہیں گویا عذاب ان سے بہت دور ہے، حالانکہ عذاب ان کے اوپر اور ان کے نیچے سے ان کو گھیرے ہوئے ہے۔ یہ خدا کی جہنم کے احاطے میں ہیں۔ یہ جن اعمال کے اندر گھرے ہوئے ہیں یہی اعمال ان کے لئے جہنم کا ایندھن ہوں گے، تو جس عذاب کے لئے وہ جلدی مچائے ہوئے ہیں اس کا پورا سامان تو انہوں نے خود فراہم کر رکھا ہے۔ ان کے یہی اعمال ایک دن عذاب بن کر ان کے اوپر اور نیچے سے ان کو ڈھانک لیں گے اور اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ اب لو، اس عذاب کا مزہ چکھو جس کے لئے جلدی مچائے ہوئے تھے۔ مطلب یہ ہوا کہ جس عذاب کا لبادہ انہوں نے خود اوڑھ رکھا ہے اس کے لئے جلدی مچانے کی کیا ضرورت ہے۔ وہ کوئی باہر سے منگانے کی چیز تو نہیں ہے، اس کو تو انہوں نے اوڑھنا بچھونا بنا رکھا ہے۔ یہ محض خر باختگی ہے کہ وہ اس کو دور سمجھ کر اس کے لئے جلد بازی کر رہے ہیں۔
Top