Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 173
اَلَّذِیْنَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ اِیْمَانًا١ۖۗ وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَكِیْلُ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو قَالَ : کہا لَھُمُ : ان کے لیے النَّاسُ : لوگ اِنَّ : کہ النَّاسَ : لوگ قَدْ جَمَعُوْا : جمع کیا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے فَاخْشَوْھُمْ : پس ان سے ڈرو فَزَادَھُمْ : تو زیادہ ہوا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّقَالُوْا : اور انہوں نے کہا حَسْبُنَا : ہمارے لیے کافی اللّٰهُ : اللہ وَنِعْمَ : اور کیسا اچھا الْوَكِيْلُ : کارساز
یہ وہ ہیں کہ جن کو لوگوں نے سنایا کہ دشمن نے تمہارے لیے بڑی طاقت اکٹھی کی ہے تو اس سے ڈرو تو اس چیز نے ان کے ایمان میں اور اضافہ کردیا اور وہ بولے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور بہترین کارساز ہے۔
تفسیر آیت 173۔ 174۔ اَلَّذِيْنَ قَالَ لَھُمُ النَّاسُ الایہ، میں مذکورہ اصحاب احسان کا بیان ہے کہ جب منافقین نے کو ہراساں کرنے کے لیے یہ افواہ پھیلائی کہ قریش نئے ساز و سامان کے ساتھ حملہ کی پھر تیاریاں کر رہے ہیں تو یہ خبر بجائے اس کے کہ ان کے اندر خوف و ہراس پیدا کرتی، ان کے عزم و ایمان کو بڑھانے کا سبب بن گئی۔ قاعدہ ہے کہ جس کنوئیں کے سوتے زور دار ہوں اس کے اندر سے جتنا ہی پانی نکالا جائے اتنا ہی اس کے سوتے اور زیادہ جوش کے ساتھ ابلتے ہیں۔ اسی طرح آگ اگر قوت ور ہو تو گیلی لکڑی بھی اس میں ڈالیے تو اس کو بھی اپنی غذا بنا کر مزید طاقت ور بن جاتی ہے۔ یہی حال اصحاب عزم و ایمان کا ہے۔ ان کو بھی رکاوٹیں ضعیف کرنے کے بجائے اور زیادہ پر عزم اور پر حوصلہ بنا دیتی ہیں۔ ہر آزمائش ان کی مخفی صلاحیتوں کے لیے مہمیز کا کام دیتی ہے اور ہر امتحان ان کے لیے فتحمندی کا ایک نیا میدان کھولتا ہے۔ رکتی ہے تو مری طبع ہوتی ہے رواں اور۔ وَّقَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيْلُ۔ یہ اس زیادتِ ایمان کا مظہر ہے جس کا ذکر فزادہم ایماناً کے الفاظ سے ہوا ہے۔ اہل ایمان کی قوت و طاقت کا خزانہ در حقیقت یہی حَسْبُنَا اللّٰهُ کا عقیدہ ہے مومن کا ایمان اس بات پر ہوتا ہے کہ تمام قوت و طاقت اللہ وحدہ لا شریک ہی کے ہاتھ میں ہے تو جب بندہ خدا کے مقرر کیے ہوئے کسی فرض کو ادا کرنے کے لیے خود خدا ہی کے حکم سے اٹھ رہا ہے تو اس کو دنیا کی کوئی طاقت کس طرح ڈرا سکتی ہے۔ بہترین ہستی جس کو بندہ اپنا معاملہ سپرد کرسکتا ہے وہ خدا کی ہستی ہے تو جس نے خدا کو اپنا وکیل و معتمد بنایا اب اس کے لیے کسی خوف و ہراس کی گنجائش کہاں باقی رہی !۔ کیا غم ہے اگر ساری خدائی ہو مخالف کافی ہے اگر ایک خدا میرے لیے ہے
Top