Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ : نہ دھوکہ دے آپ کو تَقَلُّبُ : چلنا پھرنا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) فِي : میں الْبِلَادِ : شہر (جمع)
اور ملک کے اندر کافروں کی یہ سرگرمیاں تمہیں کسی مغالطہ میں نہ ڈالیں
لَا يَغُرَّنَّكَ میں خطاب عام ہے :۔ لَا يَغُرَّنَّكَ میں خطاب عام مسلمانوں سے ہے۔ اس طرح واحد کے صیغے سے خطاب، ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں، اس امر کو ظاہر کرتا ہے کہ مخاطب گروہ کا ایک ایک شخص فرداً فرداً مخاطب ہے۔ تَقَلُّبُ کے معنی آمد و شد، چلت پھرت اور ایاب و ذہاب کے ہیں۔ موقع و محل کے لحاظ سے اس کے اندر غرور، اکڑ اور دندنانے کے معنی بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس آیت میں موقع کلام دلیل ہے کہ اس سے مراد اس وقت کفار کا ملک کے حالات و معاملات میں وہ آزادانہ و خود مختارانہ تصرف ہے جو مسلمانوں مقابل میں ان کو حاصل تھا۔ اس وقت تک مسلمان ابھی کمزور اور مظلوم تھے۔ اور کفار اپنی سطوت گھمنڈ میں ہر جگہ دندناتے پھر رہے تھے اور کمزور مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے تھے۔
Top