Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 80
وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا١ؕ اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور نہ لَا يَاْمُرَكُمْ : نہ حکم دے گا اَنْ : کہ تَتَّخِذُوا : تم ٹھہرؤ الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی اَرْبَابًا : پروردگار اَيَاْمُرُكُمْ : کیا وہ تمہیں حکم دے گا بِالْكُفْرِ : کفر کا بَعْدَ : بعد اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان
اور نہ یہ ممکن ہے کہ وہ تمہیں یہ حکم دے کہ فرشتوں اور نبیوں کو رب بناؤ۔ کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم خدا کے فرمانبردار ہو۔
پھر اس آیت میں فرمایا کہ جس طرح نبی لوگوں کو اپنا بندہ بننے کی دعوت نہیں دے سکتا اسی طرح وہ یہ دعوت بھی نہیں دے سکتا کہ فرشتوں اور نبیوں کو ”ارباباً من دون اللہ“ بنا لو اس لیے کہ دعوت ایمان کے ساتھ یہ کفر کی دعوت کس طرح جمع ہوسکتی ہے ؟ کیا جو شخص تمہارے لیے ایمان واسلام کی دعوت لے کر آئے گا وہی تمہیں مسلم بنانے کے بعد کفر میں جھونکنے کی کوشش کرے گا۔ اس آخری ٹکڑے میں خطاب میں ذرا وسعت پیدا ہوگئی ہے یعنی نصاریٰ کے ساتھ ساتھ اس میں ایک اشارہ قریش کی طرف بھی ہوگیا ہے جو فرشتوں اور نبیوں کے بھی بت بنا کر پوجنے لگے تھے۔ اگلی آیات 81 تا 91 کا مضمون : اب آگے پہلے ایک جامع میثاق کا حوالہ دیا ہے جو اہل کتاب سے انبیا (علیہم السلام) خصوصاً آخری نبی محمد ﷺ کی تائید و حمایت کے لیے لیا گیا تھا اور اہل کتاب نے من حیث الجماعت اس کا اقرار کیا تھا لیکن اب وہ، جیسا کہ اوپر تفصیلات گزریں، اس کی ذمہ داریوں سے گریز اختیار کر رہے ہیں۔ پھر اہل کتاب سے بانداز تعجب سوال کیا ہے کہ اگر وہ آخری نبی پر ایمان لانے اور اپنے باندھے ہوئے عہد کی ذمہ داریوں سے گریز اختیار کر رہے ہیں تو کیا وہ اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں، اللہ کا دین تو اسلام ہے اور یہی دین اس تمام کائنات کا دیھن ہے اس لیے کہ اس کائنات کی ہر چیز اپنے دائرہ تکوینی میں طوعاً وکرہاً بہرحال اللہ ہی کی اطاعت کرتی ہے۔ اس کے بعد امت مسلمہ کے کلمہ جامعہ کا حوالہ دیا ہے کہ اگر یہ اہل کتاب اپنے تعصبات کی جکڑ بند سے آزاد نہیں ہونا چاہیے تو تم ان کو ان کے حال پر چھوڑو اور یہ اعلان کردو کہ ہم تمام انبیا پر ایمان لاتے ہیں، ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم خدا ہی کے فرمانبردار ہیں۔ پھر آگے کی آیات میں ان اہل کتاب کے انجام بد کا ذکر فرمایا ہے کہ بھلا یہ لوگ جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کی راہ اختیار کی ہے اور آخری رسول کو پہچاننے کے بعد اس کی تکذیب کی ہے، خدا کی ہدایت سے کس طرح بہرہ مند ہوسکتے ہیں۔ یہ تو اس کے سزا وار ہیں کہ ان پر اللہ، اس کے فرشتوں اور تمام خلق کی لعنت ہو۔ اب اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت فرمائیے۔
Top