Tadabbur-e-Quran - Al-Ahzaab : 70
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَقُوْلُوْا : اور کہو قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اے ایمان والو، اللہ سے ڈرو اور درست بات کہو ،
یایھا الذین امنوا اتقوا اللہ وقولو قولا سدیدا۔ یصلح لکم اعمالکم ویغفرلکم ذنوبکم ومن یطع اللہ ورسولہ فقد فازفوازعظماّ 70۔ 71) یہود کی روش سے احتراز کرنے کی ہدایت کے بعد اس صحیح روش کے اختیار کرنے کی ہدایت فرمائی جو اللہ اور رسول پر ایمان کا تقاضا ہے۔ فرمایا کہ اللہ سے ڈرو۔ یعنی اللہ اور اس کے رسول کو ایذا پہنچانے والے نہ بنو۔ وہ مجرموں کو پکڑتا دیر میں ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو کوئی اس کی پکڑ سے نہ بھاگ سکتا ہے، نہ کوئی اس سے رہائی دلا سکتا ہے۔ ’ وقولو قولا سدیدا ‘ یعنی ایمان لانے کے مدعی بنے ہو تو وہ بات کہو جو اس ایمان کا براہ راست تقاضا ہے اور اس کا سیدھا سادہ لازمی مطالبہ ہے۔ یہ اشارہ سمعنا واطعنا کے اعتراف و اقرار کی طرف ہے۔ اس اقرار سیایمان کی تصدیق ہوتی ہے اور آگے کے لء ہدایت کی راہیں کھلتی ہیں۔ اس میں یہود کے قول ’ سمعنا وعصینا ‘ پر ایک لطفی تعریض بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہود کی بات بالکل الٹی تھی۔ وہ ایمان کے مدعی تھے لیکن ان کا کلمہ گویا ’ سمعنا وعصینا ‘(ہم نے سنا اور نافرمانی کی) تھا۔ تم ایمان کی سیدھی روش اختیار کرنا چاہتے ہو تو اپنا کلمہ اور شعار ’ سمعنا واطعنا ‘ (ہم نے سنا اور مانا) بنائو۔ ’ یصلح لم اعمالکم ویغفرلکم ذنوبکم ‘ یہ اس قول سدید ‘ کا ثمرہ بتایا ہے کہ اگر تم اپنے قول و عمل کے تضاد کو دور کرلو گے تو اللہ تمہارے اعمال کو برومند کرے گا، تمہاری ہر کل سیدھی ہوجائے گی اور تمہارا ہر قدم صحیح سمت میں اٹھے گا۔ اس صورت میں اگر تم سے کوئی غلطی بھی صادر ہوگی تو اللہ تعالیٰ تمہاری غلطیوں سے درگزر فرمائے گا۔ اللہ ان لوگوں کو نفس اور شیطان کے حوالے نہیں کرتا۔ جو سیدھی راہ اختیار کرنا چاہتے ہیں ’ ومن یطع اللہ ورسولہ فقد فازفوزا عظیما“۔ اس ٹکڑے نے کلام کے تدریجی ارتقاء کے اصول پر واجح کردیا کہ ’ قول سدید ‘ سے مراد سمعنا واطعنا کا قار ہی ہے۔ فرمایا کہ جو لوگ سمع وطاعت کا قرار کرنے کے بعد زندگی کے ہر مرحلے میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ وہبہت بڑی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ یہ کوئی خسارے کا سودا نہیں ہے بلکہ یہ ابدی بادشاہی کی کلید ہے تو جس کو بازی جیتنی ہو وہ جیتے۔
Top