Tadabbur-e-Quran - Al-Ahzaab : 8
لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ١ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
لِّيَسْئَلَ : تاکہ وہ سوال کرے الصّٰدِقِيْنَ : سچے عَنْ : سے صِدْقِهِمْ ۚ : ان کی سچائی وَاَعَدَّ : اور اس نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
تاکہ اللہ راست بازوں سے ان کی راست بازی کی بابت سوال کرے (اور کافروں اور منافقوں سے ان کے کفر و نفاق کی نسبت) اور کافروں کے لئے اللہ نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
لیسئل الصدقین عن صدقھم واعد للکفرین عذاب الیما (8) یہ میثاق لینے کی حکمت و مصلحت بیان فرمائی کہ انبیاء (علیہم السلام) کی اس تبلیغ کے بعد ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ اتام حجت ہوا۔ جس کے بعد وہ مستحق ہوئے کہ اللہ تعالیٰ راستبازوں سے ان کی راستبازی سے متعلق اور کافروں اور منافقوں سے ان کے کفرو نفاق کے متعلق پوچھ گچھ کرے اور پھر ہر ایک کو ان کے اعمال کے مطابق جزا یا سزا دے۔ اس اتمام حجت کے بغیر اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کی گمراہی پر سزا دیتا تو یہ چیز اسکے عدل و رحمت کے خلاف ہوتی اور لوگ قیامت کے دن عذر رسکتے۔ آگے آیات 24 اور 37۔ 40 کے تحت اس کی مزید وضاحت آئے گی۔ سورة نساء کی آیت لئلایکون للناس علی اللہ حجۃ بعد الرسل (165) میں بھی اسی حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے اور وہاں ہم اس کی وضاحت کرچکے ہیں۔
Top