Tadabbur-e-Quran - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
ان کے لئے ہمیشگی کے باغ ہوں گے جن میں وہ داخل ہوں گے، ان میں ان کو سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور اس میں ان کا لباس ریشم ہوگا۔
آیت 33 یہ آخرت میں ان جانبازوں کا صلہ بیان ہوا ہے کہ ان کے لئے اقامت کے باغ ہوں گے جن میں وہ داخل ہوں گے۔ یعنی ان باغوں میں ان کا داخل ہونا محض وقتی سیر و تفریح کے لئے نہیں ہوگا بلکہ ہمیشہ کے لئے ہوگا۔ ’ یعلون ‘ مجہول کا صیغہ تشریف و تکریم پر دلیل ہے۔ سونے کے کنگن، موتی اور ریشم وغیرہ کا ذکر تقریب ِ فہم کے لئے ہے کہ جنت کی نعمتوں کا مخاطب کچھ تصور کرسکے۔ ان چیزوں کی اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔ ان کا صحیح اندازہ اسی وقت ہوگا جب یہ آخرت میں سامنے آئیں گی۔ پہلے زمانہ میں سلاطین سونے کے کنگن اور موتی پہنتے تھے، اس وجہ سے جنت کے لباس کا تصور دینے کے لئے یہ تعبیر اختیار کی گئی ہے۔
Top