Tadabbur-e-Quran - Faatir : 39
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓئِفَ فِی الْاَرْضِ١ؕ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَیْهِ كُفْرُهٗ١ؕ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ اِلَّا مَقْتًا١ۚ وَ لَا یَزِیْدُ الْكٰفِرِیْنَ كُفْرُهُمْ اِلَّا خَسَارًا
هُوَ : وہی الَّذِيْ : جس نے جَعَلَكُمْ : تمہیں بنایا خَلٰٓئِفَ : جانشین فِي الْاَرْضِ ۭ : زمین میں فَمَنْ كَفَرَ : سو جس نے کفر کیا فَعَلَيْهِ : تو اسی پر كُفْرُهٗ ۭ : اس کا کفر وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر عِنْدَ : نزدیک رَبِّهِمْ : ان کا رب اِلَّا : سوائے مَقْتًا ۚ : ناراضی (غضب) وَلَا يَزِيْدُ : اور نہیں بڑھاتا الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) كُفْرُهُمْ : ان کا کفر اِلَّا : سوائے خَسَارًا : خسارہ
وہی ہے جس نے تم کو زمین میں جانشین بنایا تو جو کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر آئے گا اور کافروں کے لئے ان کا کفر، ان کے رب کے نزدیک، اس کے غضب کی زیادتی ہی کا موجب ہوگا اور کافروں کے لئے ان کا کفر ان کے خسارے ہی میں اضافہ کرے گا۔
8۔ آگے کا مضمون۔ آیات 39۔ 45 آگے کی آیات میں مشرکین عرب کو دھمکی ہے کہ تم اس ملک میں پہلی قوم نہیں ہو بلکہ پچھلی قوموں کے جانشین ہو تو ان کے حالات اور انجام سے سبق لو۔ اگر وہ قوت و شوکت میں تم سے بڑھ کر ہونے کے باوجود رسولوں کی تکزیب کے جرم میں تباہ کردی گئیں تو اسی جرم کا ارتکاب کرکے خدا کے قہر و غضب سے تم کس طرح بچ جائو گے ؟ خدا کا قانون تو ہر قوم کے لئے ایک ہی ہے، اس میں کوئی تبدیل نہیں ہوسکتی۔ یاد رکھو کہ آسمان و زمین تمہارے ان معبودوں کے تھامے نہیں تھمے ہوئے ہیں بلکہ خدا ہی کے تھامے تھمے ہیں۔ اگر خدا ان کو درہم برہم کر دے تو کوئی دوسرا انکو نہیں سنبھال سکتا۔ تمہاری سرکشی کے باوجود اگر خدا نے تمہیں ڈھیل دے رکھی ہے تو اس سے کسی غلط فہمی میں نہ رہو، خدا پکڑنے میں جلدی نہیں کرتا لیکن جب پکڑتا ہے تو کوئی اس سے بھاگ نہیں سکتا۔ اسی ضمن میں یہ یاددہانی بھی کی گئی ہے کہ اس سے پہلے تو یہ قسمیں کھا کھا کے یہ وعدے کرتے تھے کہ اگر ان کے اندر کسی رسول کی بعثت ہوئی تو یہ دنیا کی سب سے زیادہ ہدایت یافتہ قوم بنیں گے لیکن جب رسول حق کے خلاف جو سازشیں کی جاتی ہیں ان کے پھندوں میں وہی لوگ پھنستے ہیں جو سازشوں کے جال بنتے ہیں۔ غور کیجئے تو اس پیرے میں، جس کو خاتمہ سورة کی حیثیت حاصل ہے، فواصل یعنی قوافی بدل گئے ہیں۔ قوافی کی یہ اچانک تبدیلی متکلم کے لب و لہجہ کی تبدیلی کی دلیل ہوتی ہے اور اس تبدیلی سے مقصود مخاطب کو ایک نئے پہلو سے متوجہ کرنا ہوتا ہے۔ اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمائیے۔ 9۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت آیت 39 یہ قریش کا تنبیہ ہے کہ اس سرزمین میں آج جو اقتدار تم کو حاصل ہے یہ نہ تمہارا اپنا پیدا کردہ ہے اور نہ تم اس ملک میں پہلی بار برسر اقتدار آئے ہو بلکہ تم سے پہلے بھی قومیں گزر چکی ہیں جن کو خدا نے ان کے کفر و استکبار کی پاداش میں ہلاک کردیا اور ان کی جگہ تم کو متمکن کیا تو اگر وہی روش تم نے اختیار کی تو اسی انجام سے دو چار ہونے کے لئے بھی تیار رہو جو ان کے سامنے آیا۔ خدا نے قوموں کے عزل و نصب کے لئے جو میزانِ عدل قائم کر رکھی ہے اس کا فیصلہ ہر قوم کے لئے بالکل بےلاگ ہے۔ جن قوموں کی سرگزشتیں تم کو سنائی گئی ہیں وہی تاریخ تم بھی دہرائو گے اگر انہی کے نقش قدم پر چلو گے۔ یہ مضمون انعام آیت 165 اور اعراف آیت 100 کے تحت بھی تفصیل سے بیان ہوچکا ہے۔ ’ فمن کفر فعلیہ کفرہ الایۃ ‘ یعنی یہ بھی یاد رکھو کہ کسی کے کفر سے خدا کا کچھ نہیں بگڑتا بلکہ اس کا خمیازہ خود کفر کرنے والے ہی کو بھگتنا پڑتا ہے۔ خدا کسی کا محتاج نہیں ہے بلکہ لوگ ہی اس کے محتاج ہیں۔ اگر وہ کفر کریں گے تو اس سے خدا کا کچھ بگاڑنے کے بجائے اس کے غضب میں اضافہ کریں گے اور یہ چیز دنیا اور آخرت میں انہی کی تباہی کا موجب ہوگی۔
Top