Tadabbur-e-Quran - Yaseen : 41
وَ اٰیَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِۙ
وَاٰيَةٌ : اور ایک نشانی لَّهُمْ : ان کے لیے اَنَّا : کہ ہم حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا ذُرِّيَّتَهُمْ : ان کی اولاد فِي الْفُلْكِ : کشتی میں الْمَشْحُوْنِ : بھری ہوئی
اور ان کے لئے ایک بہت بڑی نشانی یہ ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا
آیت 41۔ 44 ’ ذریتھم ‘ میں ’ ھم ‘ سے مراد مخاطب بحیثیت انسان ہیں اور ’ ذریۃ ‘ نسل کے مفہوم میں ہے۔ ’ مشحون ‘ بھری ہوئی کشتی کو کہتے ہیں۔ فرمایا کہ اگر ان کو مزید نشانی کی طلب ہو تو وہ اس بات کو دیکھیں کہ ہم نے نسل انسانی کے بحری سفر کے لئے یہ اہتمام کیا ہے کہ ان کی کشتیاں سمندر کے سینہ پر سے ہزاروں ٹن سامان لے کر چلتی ہیں اور نہیں ڈوبتیں۔ ’ وخلقنالھم الایۃ ‘ فرمایا کہ جس طرح سمندر کے سفر کے لئے ہم نے کشتی بنائی ہے اسی طرح کی چیزیں ہم نے خشکی کے سفر کے لئے بھی بنائی ہیں مثلاً گھوڑے اور اونٹ وغیرہ۔ خاص طور پر اونٹ کو عرب میں سفینہ صحرا کی حیثیت حاصل تھی۔ اسی حکم میں وہ سورایاں بھی داخ ؒ ہیں جو اب سائنس کی مدد سے ایجاد ہوئی ہیں یعنی موٹریں، لاریاں، بسیں، ہوائی جہاز وغیرہ۔ یہ تمام چیزیں جن قوانین کے تحت کام کرتی ہیں وہ خدا ہی کے بنائے اور اسی کے سکھائے ہوئے ہیں۔ انسان انہی قوانین سے کام لے کر مختلف چیزیں ایجاد کرتا اور ان سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی طرف منسوب فرمایا اس لئے کہ اصلی حقیقت یہی ہے۔ ’ وان نشا نغر قھم فلا صریح لھم الایۃ۔ ’ صریخ ‘ فریاد اور فریاد رسی کے معنی میں بھی آتا ہے اور فریاد کرنے اور فریاد رسی کرنے والے کے معنی میں بھی۔ یہاں یہ تمام معانی کے اعتبار سے موزوں ہے۔ فرمایا کہ یہ ہماری رحمت ہے کہ ان کی لدی پھدی کشتیاں سمندر کے سینہ پر دوڑتی ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو کشتی سمیت غرق کردیں پھر نہ وہ کوئی فریاد کرسکیں اور نہ کوئی ان کی فریاد رسی کرسکے اور نہ وہ اس ورطہ ہلاکت سے کسی طرح نجات پاسکیں۔ ’ الا رحمتہ منا ومتاعا الی حین۔ ‘ فرمایا کہ انسان کو یہ جو کچھ بھی حاصل ہے نہ اس کے اب وجد کی میراثت ہے اور نہ اس کی اپنی قوت و قابلیت کا کرشمہ بلکہ یہ محض خدا کا فضل اور اس کی رحمت ہے جس سے ایک وقت خاص تک کے لئے اس نے اس کو بہرہ مند کیا ہے۔ بالآخر وہ وقت آنے والا ہے جب اللہ تعالیٰ ان تمام نعمتوں سے متعلق پرسش کرے گا کہ ان کا شکر اور حق ادا کیا گیا یا نہیں !
Top