Tadabbur-e-Quran - Az-Zumar : 11
قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَۙ
قُلْ : فرما دیں اِنِّىْٓ اُمِرْتُ : بیشک مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ اللّٰهَ : میں اللہ کی عبادت کروں مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
کہہ دو کہ مجھے تو حکم ملا ہے کہ میں اللہ ہی کی بندگی کروں، اسی کی خالص اطاعت کے ساتھ
(آیت) مخالفوں سے بےتعلقی کا اعلان مسلمانوں کو بشارت دینے کے بعد یہ مخالفوں سے بےنیازی و بےتعلقی کا اعلان ہے۔ پیغمبر ﷺ کو ہدایت ہوئی کہ اب زیادہ ان کی ناز برداری کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کو واضح طور پر بتا دو کہ مجھے تو یہ حکم ملا ہے کہ میں اللہ ہی کی بندگی کروں ؟ اس کی خالص اطاعت کے لئے اور یہ بھی حکم ملا ہے کہ میں پہلا اسلام لانے والا بنوں، قطع نظر اس سے کہ دوسرے کیا رویہ اختیار کرتے ہیں۔ یہ حکم قرآن میں جگہ جگہ نبی ﷺ کو دیا گیا ہے بلکہ نبوت کے روز اول ہی سے یہ حکم آپ کو مل چکا تھا۔ اس سورة کے شروع میں بھی یہ نہایت واضح الفاظ میں مذکور ہے فرمایا ہے۔ انا انزلنا الیک الکتب بالحق فاعبد اللہ مخلصاً لہ الدیر الا اللہ الذین الخالص (3-2) (ہم نے تمہاری طرف کتاب اتاری ہے قول فیصل کے ساتھ تو اللہ ہی کی بندگی کرو اس کی بےآمیز اطاعت کے ساتھ یاد رکھو کہ اطاعت خالص کا سزا وار اللہ ہی ہے) یہاں دونوں آیتوں میں دو حکم مذکور ہوئے ہیں۔ ایک اللہ ہی کی عبادت کا دوسرا سب سے پہلا مسلم بننے کا یعنی ایمان اور اسلام دونوں ہی باتوں کا مجھے حکم مل چاک ہے اور یہ ہدایت ہوئی ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لانے والا بنوں۔ اس وجہ سے میں نے تو اپنے رب کی اطاعت کا قلا وہ اپنی گردن میں ڈال لیا ہے۔ اب جس کا جی چاہے میرا ساتھ دے ورنہ اپنا انجام دیکھے۔ یہ امر واضح رہے کہ نبی کے عین فریضہ منصبی کا یہ تقاضا ہوتا ہے کہ وہ جس ایمان و اسلام کی خلق کو دعوت دیتا ہے اس کو سب سے پہلا قبول کرنے والا وہ خود بنتا ہے اس وجہ سے اس کا درجہ اول المومنین اور اول المسلمین کا ہوتا ہے۔
Top