Tadabbur-e-Quran - Az-Zumar : 34
لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الْمُحْسِنِیْنَۚۖ
لَهُمْ : ان کے لیے مَّا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے عِنْدَ : ہاں۔ پاس رَبِّهِمْ ۭ : ان کا رب ذٰلِكَ : یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : (جمع) نیکوکاروں
ان کے لئے ان کے رب کے پاس وہ سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے یہ صلہ ہے خوب کاروں کا !
لھم مایشآئون عند ربھم ط ذلک جزاوا المحسنین (34) یہ نہایت جامع الفاظ میں ان کا صلہ بیان فرما دیا کہ ان کے لئے وہ سب کچھ ان کے رب کے پاس ہوگا جو وہ چاہیں گے ان کی خواہشوں اور چاہتوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہیں رہ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ان کی ہر آرزو پوری کر دے گا۔ عندربھم کے الفاظ سے یہ بات نکلی کہ بندوں کے لئے سب سے اونچا متربہ خدا کا قرب ہے نہ کہ اس کی ذات میں ضم ہوجانا جیسا کہ صوفیوں کے ایک گروہ نے سمجھا ہے۔ ذلک جزوء المحسنین یہ ایک تنبیہ ہے کہ یہ صلہ جو بیان ہوا ہے خوب کاروں کے لئے ہے۔ قرآن پر ایمان کا ہر مدعی اس کا حق نہیں ہوگا۔ اس کے حق دار صرف وہی ہوں گے جو ایمان کے ساتھ احسان کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔
Top