Tadabbur-e-Quran - Az-Zumar : 4
لَوْ اَرَادَ اللّٰهُ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًا لَّاصْطَفٰى مِمَّا یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ هُوَ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
لَوْ : اگر اَرَادَ اللّٰهُ : چاہتا اللہ اَنْ يَّتَّخِذَ : کہ بنائے وَلَدًا : اولاد لَّاصْطَفٰى : البتہ وہ چن لیتا مِمَّا : اس سے جو يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۙ : وہ پیدا کرتا ہے (مخلوق) جسے وہ چاہتا ہے سُبْحٰنَهٗ ۭ : وہ پاک ہے هُوَ اللّٰهُ : وہی اللہ الْوَاحِدُ : واحد (یکتا) الْقَهَّارُ : زبردست
اگر اللہ اولاد ہی بناین کا ارادہ کرتا تو وہ چھانٹ لیتا ان چیزوں میں سے جو وہ پیدا کرتا ہے جو چاہتا۔ وہ پاک او ارفع ہے۔ وہ اللہ واحد ہے سب پر قابو رکھنے والا۔
لواراد اللہ ان یتخذ ولد الاصطفی مما یخلق ما یشآء سبحنہ ھو اللہ الی حد القھار (4) مشرکین کے عقیدے پر تعریض یہ مشرکین عرب کے عقیدے پر تعریض ہے کہ انہوں نے فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں مان کر ان کو معبود بنا رکھا ہے اور ان کو خدا کے تقرب کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ان کم عقلوں نے اتنا بھی نہیں سوچا کہ اگر خدا اپنے لئے اولاد ہی بنانے کا ارادہ کرتا تو وہ بیٹیاں کیوں بناتا، وہ اپنی مخلوقات میں سے جس بہتر سے بہتر چیز کو چاہتا اپنے لئے منتخب کرنا ! سبحنہ وہ ایسی نسبتوں اور ایسی ضرورتوں سے ارفع منزہ اور بالکل پاک ہے۔ اس کو کسی بیٹے بیٹی یا کسی شریک و مددگار کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ بالکل یکہ و تنہا اور اپنی پوری کائنات کو اپنے قابو میں رکھنے والا ہے۔
Top