Tadabbur-e-Quran - Az-Zumar : 55
وَ اتَّبِعُوْۤا اَحْسَنَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَّ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَۙ
وَاتَّبِعُوْٓا : اور پیروی کرو اَحْسَنَ : سب سے بہتر مَآ اُنْزِلَ : جو نازل کی گئی اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ يَّاْتِيَكُمُ : کہ تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب بَغْتَةً : اچانک وَّاَنْتُمْ : اور تم لَا تَشْعُرُوْنَ : تم کو شعور (خبر) نہ ہو
اور پیروی کرو اس بہترین چیز کی جو تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے، قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آپڑے اور تم کو اس کی خبر بھی نہ ہو۔
آیت 55 قرآن میں اتمام حجت کے پہلو یہ اسی اوپر والے مضمون کی وضاحت ہے کہ تمہارے لئے صحیح راہ یہ ہے کہ تمہارے رب کی طرف سے جو بہترین چزی تمہاری طرف اتاری گئی ہے اس کی پیروی کرو بہترین چیز سے مراد ظاہر ہے کہ قرآن مجید ہے جس کے احسن الحدیث ہونے کا ذکر آیت 23 میں گزر چکا ہے دور سے آسمانی صحیفوں کے مقابل میں قرآن کی جو فضیلت حاصل ہے اس کی وضاحت اس کتاب میں جگہ جگہ ہوچکی ہے۔ مثلاً یہ کہ قرآن خدا کی آخری اور کامل کتاب ہے۔ یہ تحریف کے تمام شوانب سے محفوظ ہے۔ یہ دنی فطرت کا داعی ہے اس وجہ سے پچھلی شریعتوں کے تشدد ات سے پاک ہے۔ خاص عربوں کے نقطہ نظر سے بھی اس کے چند پہلو قابل لحاظ ہیں۔ مثلاً یہ نہایت فصیح وبلیغ عربی میں ہے جس کی نظری پیش کرین سے دور سے قاصر ہیں اور یہ اہل عرب پر اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان ہے کہ اس نے اپنی آخری کتاب عربی میں اتاری۔ یہ کتاب متشابہ اور سبع مثانی کی صورت میں نازل ہا ہے جس سے اس کی افادیت دور سے صحیفوں کے مقابل میں وہ چند ہوگئی ہے (وضاحت اس کی پیچھے ہوچکی ہے) یہ عربوں کے جد اعلیٰ حضرت ابراہیم ؑ کی ملت کا داعی ہے اس وجہ سے اس کی دعوت اہل عرب کے لئے ایک مانوس چیز ہے۔ فرمایا کہ ان تمام خوبیوں کا تقاضا ہے کہ تم اس کتاب کو ہاتھوں ہاتھ لو اور اس کو حرز جاں بنئاو۔ اگر تم نے اس کی قدر نہ کی تو یاد رکھو کہ اس کی تکذیب کی صورت میں تم پر ایک ایسا عذاب آدھمکے گا جس کا تم کو گمان بھی نہ ہوگا۔
Top