Tadabbur-e-Quran - Az-Zumar : 65
وَ لَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْكَ وَ اِلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ لَئِنْ اَشْرَكْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَقَدْ اُوْحِيَ : اور یقینا وحی بھیجی گئی ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف وَاِلَى : اور طرف الَّذِيْنَ : وہ جو کہ مِنْ قَبْلِكَ ۚ : آپ سے پہلے لَئِنْ : البتہ اگر اَشْرَكْتَ : تو نے شرک کیا لَيَحْبَطَنَّ : البتہ اکارت جائیں گے عَمَلُكَ : تیرے عمل وَلَتَكُوْنَنَّ : اور تو ہوگا ضرور مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور آنحالیکہ تمہاری طرف بھی اور تم سے پہلے والوں کی طرف بھی یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر تم شرک کرو گے تو تمہارے عمل ڈھے جائیں گے اور تم نامرادوں میں سے ہو کر رہ جائو گے
آیت 66-65 شرک سے تمام اعمال حبط ہوجاتے ہیں یہ ان لوگوں کو جواب دیا ہے اور چونکہ ان کی بات بالکل جاہلوں کی بات تھی اس وجہ سے ان کو خطاب نہیں کیا بلکہ اپنے پیغمبر کو خطاب کر کے ان کو بات سنا دی فرمایا کہ یہ جاہل لوگ تم سے شرک کے لئے ضد کر رہے ہیں حالانکہ تمہاری طرف بھی اور تم سے پہلے بھی جو نبی و رسول گزرے ہیں ان سب کی طرف یہ وحی ہوچکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہایر عمل حبط ہوجائیں گے اور تم نامرادوں میں سے ہو کر رہ جائو گے۔ فلاں کی راہ صرف یہ ہے کہ اللہ ہی کی بندگی کرو اور اس کے شکر گزار بندوں میں سے بنو۔ حبط عمل سے مراد یہ ہے کہ شرک کے ساتھ جو عمل اللہ کے لئے بھی کئے جاتے ہیں وہ بھی سب ضائع اور لاحاصل ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کسی مشرک کے عمل کو قبول نہیں فرماتا۔ وہ صرف اپنے ان بندوں کی نیکیاں قبول فرماتا ہے جو کسی کو اس کا شریک نہیں بناتے۔ بل اللہ فاعبدوکن من الشکرین یہ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی شکر گزاری کا جو حق اس کے ہر بندے پر واجب ہے وہ صرف اسی صورت میں ادا ہوتا ہے جب بندہ صرف اللہ ہی کی بندگی کرتا ہے۔ اگر اس بندگی میں وہ کسی اور کو بھی ساجھی بنا دیتا ہے تو وہ اپنے رب کا شکر گزار نہیں رہ جاتا بلکہ ناشکرا بن جاتا ہے اور اس کی ساری دینداری کی بنیاد ہی ڈھے جاتی ہے۔
Top