Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 127
وَ یَسْتَفْتُوْنَكَ فِی النِّسَآءِ١ؕ قُلِ اللّٰهُ یُفْتِیْكُمْ فِیْهِنَّ١ۙ وَ مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ فِیْ یَتٰمَى النِّسَآءِ الّٰتِیْ لَا تُؤْتُوْنَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَ تَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْهُنَّ وَ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ١ۙ وَ اَنْ تَقُوْمُوْا لِلْیَتٰمٰى بِالْقِسْطِ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِهٖ عَلِیْمًا
وَيَسْتَفْتُوْنَكَ
: اور وہ آپ سے حکم دریافت کرتے ہیں
فِي النِّسَآءِ
: عورتوں کے بارہ میں
قُلِ
: آپ کہ دیں
اللّٰهُ
: اللہ
يُفْتِيْكُمْ
: تمہیں حکم دیتا ہے
فِيْهِنَّ
: ان کے بارہ میں
وَمَا
: اور جو
يُتْلٰي
: سنایا جاتا ہے
عَلَيْكُمْ
: تمہیں
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب (قرآن) میں
فِيْ
: (بارہ) میں
يَتٰمَي
: یتیم
النِّسَآءِ
: عورتیں
الّٰتِيْ
: وہ جنہیں
لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ
: تم انہیں نہیں دیتے
مَا كُتِبَ
: جو لکھا گیا (مقرر)
لَھُنَّ
: ان کے لیے
وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ
: اور نہیں چاہتے ہو کہ
تَنْكِحُوْھُنَّ
: ان کو نکاح میں لے لو
وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ
: اور بےبس
مِنَ
: سے (بارہ) میں
الْوِلْدَانِ
: بچے
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَقُوْمُوْا
: قائم رہو
لِلْيَتٰمٰي
: یتیموں کے بارہ میں
بِالْقِسْطِ
: انصاف پر
وَمَا تَفْعَلُوْا
: اور جو تم کرو گے
مِنْ خَيْرٍ
: کوئی بھلائی
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِهٖ عَلِيْمًا
: اس کو جاننے والا
اور لوگ تم سے عورتوں کے باب میں فتوی پوچھتے ہیں، کہہ دو کہ اللہ ان کے باب میں بھی اور اس حکم کے باب میں بھی جو تمہیں کتاب میں ان عورتوں کے یتیموں کے بارے میں دیا جارہا ہے جن کو تم وہ نہیں دیتے جو ان کے لیے لکھا گیا ہے لیکن ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اور بےسہارا بچوں کے باب میں یہ فتوی دیتا ہے کہ ان کے مہر دو اور یتیموں کے ساتھ انصاف کرو اور جو مزید بھلائی تم کروگے تو اللہ اس سے باخبر ہے
آگے کا مضمون۔ آیات 127 تا 134:۔ اسلامی معاشرہ کی تاسیس، نتظیم اور تطہیر سے متعلق جو باتیں اصولی تھیں وہ اوپر کی آیات پر تمام ہوئیں۔ اب آگے کا حصہ، سورة کے آخر تک، خاتمہ سورة کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں پہلے بعض سوالات کے جواب دیے ہیں جو اسی سورة کی آیات 2۔ 4 میں بیان کردہ احکام سے متعلق بعد میں پیدا ہوئے، اس کے بعد آخر سورة تک مسلمانوں کو، منافقین کو اور اہل کتاب کو خطاب کر آخری تنبیہ کی نوعیت کی نصیحتیں فرمائی ہیں۔ یہ سوالات بعد میں پیدا ہوئے اس وجہ سے ان کے جواب سورة کے آخری باب کے ساتھ رکھے گئے تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ یہ بعد میں نازل ہوئے ہیں۔ اس سے احکام کی حکمت سمجھنے میں رہنمائی ملتی ہے۔ زیر بحث مجموعہ آیات کو سمجھنے کے لیے آیات 2۔ 4 پر ایک نظر پھر ڈال لیجیے وہاں یتامی کی مصلحت اور بہبود کے پہلوس سے ان کی ماؤں سے نکاح کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو اس کے ساتھ چار کی قید اور ادائے مہر اور عدل کی شرط لگی ہوئی ہے۔ معلوم ہوتا ہے۔ مہر اور عدل دونوں ہی چیزوں سے متعلق لوگوں کے اندر سوالات پیدا ہوئے۔ مہر سے متعلق یہ کہ جن عورتوں سے نکاح نہی کے یتیم بچوں کی مصلحت سے کیا جائے، انہیں مہر ادا کرنے کی پابندی ایک بھاری مشقت ہے جس کو اولیا برداشت نہیں کرسکیں گے۔ اسی طرح اگر عدل کا مفہوم قلبی میلان اور ظاہری سلوک دونوں میں کامل مساوات ہے تو یہ بھی ناممکن ہے۔ ایک شخص نے اپنی ایک پسندیدہ بیوی رکھتے ہوئے اگر ایک عورت سے صرف اس خیال سے نکاح کیا ہے کہ اس کے یتیم بچوں کی تربیت اور ان کے حقوق کی نگہداشت میں سہولت ہوجائے تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ اپنی چہیتی بیوی اور اس دوسری بیوی دونوں سے یکساں محبت اور یکساں سلوک کرسکتے۔ قرآن نے یہاں ان دونوں سوالوں کا جواب دیا ہے۔ پہلے سوال کا یہ جواب دیا کہ اگر ایک شخص ایک عورت کو پسند نہیں کرتا تو اس سے نکاح ہی کیوں کرے، اگر پسند کرکے نکاح کرتا ہے تو پھر مہر ادا کرے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بات بھی واضح فرما دی کہ مہر کا معاملہ اصلاً عورت کا معاملہ ہے۔ وہ اگر اپنی مصلحت کے تحت اپنے شوہر سے کوئی سمجھوتہ کرلے تو اس کا اس کو اختیار ہے اور یہی بہتر ہے۔ ویسے مرد کے شایانِ شان بات یہ ہے کہ وہ دبے ہوئے کو دبانے کے بجائے احسان اور تقوی کی راہ اختیار کرے۔ دوسرے سوال کا جواب یہ دیا کہ عدل سے مراد یہ نہیں کہ قلبی میلان اور ظاہری سلوک بالکل کانٹے کی تول برابر برابر ہو۔ اس طرح کا عدل کوئی پوری نیک نیتی سے کرنا چاہے بھی تو نہیں کرسکتا۔ مطلوب جو چیز ہے وہ یہ ہے کہ ظاہری سلوک و معاملات میں روش ایسی رہے کہ دونوں کے حقوق ادا ہوتے رہیں، یہ نہ ہو کہ ایک بیوی بالکل معلقہ بن کے رہ جائے، نہ اسے دل کی محبت حاصل ہو، نہ ظاہر کا سلوک، نہ بیوی رہے نہ مطلقہ۔ اس کے بعد بانداز تنبیہ نصیحت فرمائی کہ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب خدا ہی کا ہے۔ اس نے اہل کتاب کو بھی اپنے حدود کی پابندی کی ہدایت فرمائی تھی اور اسی کی ہدایت وہ تمہیں بھی کر رہا ہے اگر تم ان کی پابندی کرو گے تو اپنا بناؤ گے، اگر نافرمانی کروگے تو خدا کا کچھ بھی نہ بگاڑوگے۔ خدا سب سے بےنیاز اور ستودہ صفات ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم سب کو فنا کردے اور تمہاری جگہ دوسروں کو بخش دے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ جو دنیا ہی کے طالب بنتے ہیں وہ دنیا میں سے جتنا مقدر ہوتا ہے اتنا پاتے ہیں اور جو آخرت کے طالب بنتے ہیں تو خدا کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کے خزانے ہیں۔ اس روشنی میں آگے کی آیات تلاوت فرمائیے۔ وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِي النِّسَاۗءِ ۭ قُلِ اللّٰهُ يُفْتِيْكُمْ فِيْهِنَّ ۙ وَمَا يُتْلٰي عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ فِيْ يَتٰمَي النِّسَاۗءِ الّٰتِيْ لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ مَا كُتِبَ لَھُنَّ وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْھُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ ۙوَاَنْ تَقُوْمُوْا لِلْيَتٰمٰي بِالْقِسْطِ ۭ وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَيْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِهٖ عَلِــيْمًا۔ سوال کے نقل کرنے میں اجمال ہی بلاغت ہے : وَيَسْتَفْتُوْنَكَ فِي النِّسَاءِ (وہ تم سے عورتوں کے بارے میں فتوی پوچھتے ہیں) میں اسی طرح کا اجمال ہے جس طرح کا اجمال ویسئلونک عن الاھلۃ (اور وہ تم سے اشہر حرم کے بارے میں سوال کرتے ہیں) میں ہے۔ وہاں ہم بیان کر آئے ہیں کہ قرآن میں لوگوں کے سوال بالعموم نہایت اجمال کے ساتھ بیان ہوتے ہیں اور یہی طریقہ قرین بلاغت ہے۔ جب جواب سے سوال کی نوعیت خود واضح ہوجاتی ہے تو سوال کے نقل کرنے میں طول کلام کی کیا ضرورت باقی رہی۔ " الکتاب " سے یہاں مراد اسی سورة کی آیات 3، 4 ہیں : وَمَا يُتْلٰي عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ کا عطف، فیہن کی ضمیر مجرور پر ہے اور الکتاب سے مراد قرآن ہے اور یہاں اشارہ ہے اسی سورة کی آیات 3 اور 4 کی طرف جن میں بیان کردہ حکم سے متعلق ہی سوالوں کے یہاں جواب دیے گئے ہیں۔ یعنی اللہ عورتوں سے متعلق سوال کا جواب بھی دے رہا ہے اور اس حکم سے متعلق بھی جو تمہیں اسی سورة کی ابتدائی آیات میں سنایا گیا ہے۔ یتلی حال کا صیغہ تصویرِ حال کے لیے ہے اس لیے کہ اس وقت یہ آیتیں زیر تعلیم بھی تھیں اور ہر حلقے میں زیر بحث بھی۔ نکاح میں ادائے مہر اور عدل کی شرائط کی وضاحت : فِيْ يَتٰمَي النِّسَاءِ الّٰتِيْ لَا تُؤْتُوْنَھُنَّ مَا كُتِبَ لَھُنَّ وَتَرْغَبُوْنَ اَنْ تَنْكِحُوْھُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الْوِلْدَانِ ، یہ ان آیات میں بیان کردہ حکم کی طرف اجمالی اشارہ ہے۔ یعنی یہ فتوی اس حکم کے بارے میں بھی ہے جو تمہیں ان عورتوں کے یتیم بچوں کے بارے میں دیا گیا ہے۔ جن عورتوں کو تم ان کا حق تو دینے کے لیے تیار نہیں ہو لیکن ان سے نکاح کرنے کے خواہشمند ہو۔ اس سے ضمناً یہ بات بھی نکل آئی کہ، وان خفتم الا تقسطوا فی الیتمی فانکحوا ما طاب لکم من النساء واتوا لنساء صدقاتہن، میں " نساء " سے مراد یتیموں کی مائیں ہیں، جیسا کہ ہم نے اختیار کیا ہے، اور یہ اشارہ بھی نکلا کہ لوگ یتیموں کی مصلحت سے ان سے نکاح تو کرنا چاہتے تھے لیکن مہر اور عدل کی شرط ان پر شاق تھی۔ ماکتب لھن کے معنی ہیں جو ان کے لیے خدا کی طرف سے ٹھہرائی گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ جس طرح ان کے معاملے میں مہر کی شرط ضروری قرار دی گئی ہے اسی طرح عدل کی شرط بھی ہے۔ اس وجہ سے یہ دونوں چیزیں اس کے مفہوم میں داخل ہوں گی۔ سوال کا جواب اور عربی زبان کا ایک اسلوب : وَاَنْ تَقُوْمُوْا لِلْيَتٰمٰي بِالْقِسْطِ ، یہ وہ فتوی ہے جو استفتا کے جواب میں ارشاد ہوا ہے لیکن یہاں عربی زبان کا یہ اسلوب یاد رکھنا چاہیے کہ جب معطوف اس طرح آئے کہ کلام میں اس کا معطوف علیہ موجود نہ ہو تو وہاں وہ باتیں معطوف علیہ کی حیثیت سے محذوف مان لینے کی گنجائش ہوتی ہے جن پر قرینہ دلیل ہو۔ اس کی ایک سے زیادہ مثالیں پیچھے گزر چکی ہیں اور آگے بھی اس کتاب میں اس کی نہایت واضح مثالیں آئیں گی۔ یہاں کلام میں کوئی ایسا لفظ موجود نہیں ہے جو " وان تقوموا " کا معطوف علیہ بن سکے۔ اس وجہ سے لازماً یہاں محذوف ماننا پڑے گا اور یہ محذوف سیاق کلام کی روشنی میں معین کیا جائے گا۔ چناچہ یہاں وان تقوموا سے پہلے یہ مضمون محذوف ہوگا کہ ان عورتوں کو ان کے مہر دو ، ان کے ساتھ عدل کا معاملہ کرو، پھر اس کے اوپر وان تقوموا للیتیمی بالقسط کا عطف موزوں ہوگا یعنی اور یتیموں کے لیے عدل کی حفاظت کرنے والے بنو۔ گویا فتوے میں یہ بات واضح کردی گئی کہ مہر اور عدل کی شرط جس طرح عام عورتوں کے معاملے میں ہے اسی طرح یتیموں کی ماؤں کے بارے میں بھی ہے اور آیات وان خفتم الا تقسطوا الایۃ میں عورتوں کے ساتھ عدل کا اور آیت واتوا النساء صدقاتہن الایۃ میں ادائے مہر کا جو حکم ہے تو وہ یتیموں کی ماؤں سے متعلق ہی ہے، جن سے تم نکاح تو کرنا چاہتے ہو لیکن مہر اور عدل کی ککھیڑ میں پڑنے کے لیے تیار نہیں ہو۔ اس طرح گویا قرآن نے آیات 3۔ 4 کے اجمال کو کھول دیا اور اس فتوے کے ذریعے سے ان میں دیے ہوئے احکام کو مزید مؤکد کردیا۔ آیت 127 کا مطلب تالیفِ کلام کی روشنی میں : اس آیت کی تاویل میں چونکہ بڑا اختلاف ہے اور یہ اختلاف زیادہ تر نتیجہ ہے کلام کی تالیف نہ سمجھنے کا، اس وجہ سے ہماری توضیح کی روشنی میں کلام کی تالیف پر غور کر کے اس کو اچھی طرح ذہن نشین کرلیجیے۔ اس روشنی میں آیات کا مطلب یہ ہوگا کہ لوگ عورتوں کے مہر اور مختلف بیویوں کے درمیان عدل کے بارے میں تم سے سوالات کر رہے ہیں، خاص طور پر یتیموں کی ماؤں کے مہر اور ان کے درمیان عدل کے بارے میں تم سے سوالات کر رہے ہیں خاص طور پر یتیموں کی ماؤ کے مہر اور ان کے درمیان عدل کے بارے میں کہ جب ان کے ساتھ نکاح میں اصل مصلحت انہی کے بچوں کی ہے تو کیا مہر اور عدل کی شرط ان کے معاملے میں بھی اسی طرح لازمی ہوگی جس طرح دوسری عورتوں کے بارے میں ہے ؟ فرمایا کہ ان کو بتادو کہ اللہ عام عورتوں کے بارے میں بھی اور یتامی کی ان ماؤں کے بارے میں بھی جن کا حکم آیات 3۔ 4 میں بیان ہوا ہے، جن سے تم نکاح تو کرنا چاہتے ہو لیکن ان کے لیے عدل و مہر کے حق کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے، نیز بےبس یتیموں کے باب میں یہ فتوی دیتا ہے کہ ان کے مہر دو ، ان کے ساتھ عدل کا معاملہ کرو اور یتیموں کے لیے حق و انصاف کے قائم کرنے والے بنو۔ مزید براں جو نیکی اور حسن سلوک تم کروگے اللہ اس سے باخبر ہوگا اور خدا کے ہاں اس کا صلہ پاؤگے۔
Top