Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 139
اِ۟لَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ؕ اَیَبْتَغُوْنَ عِنْدَهُمُ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًاؕ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يَتَّخِذُوْنَ : پکڑتے ہیں (بناتے ہیں) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اَوْلِيَآءَ : دوست مِنْ دُوْنِ : سوائے (چھوڑ کر) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) اَيَبْتَغُوْنَ : کیا ڈھونڈتے ہیں ؟ عِنْدَھُمُ : ان کے پاس الْعِزَّةَ : عزت فَاِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : عزت لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : ساری
ان کے لیے جو مسلمانوں کے مقابل میں کافروں کو دوست بنائے ہوئے ہیں۔ کیا ان کے ہاں عزت و رسوخ چاہتے ہیں، عزت تو سراسر اللہ کے لیے ہے
139۔ 140:۔ الَّذِيْنَ يَتَّخِذُوْنَ الْكٰفِرِيْنَ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِيْنَ ۭ اَيَبْتَغُوْنَ عِنْدَھُمُ الْعِزَّةَ فَاِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِيْعًا۔ وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰيٰتِ اللّٰهِ يُكْفَرُ بِھَا وَيُسْتَهْزَاُ بِھَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَھُمْ حَتّٰي يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖٓ ڮ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُھُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِيْنَ وَالْكٰفِرِيْنَ فِيْ جَهَنَّمَ جَمِيْعَۨا۔ " وقد نزل علیکم فی الکتاب " میں سورة انعام آیت 68 کا حوالہ ہے : " وقد نزل علیکم فی الکتاب " میں حوالہ ہے سورة انعام کی آیت 68 کا۔ وہاں فرمایا ہے۔ واذا رایت الذین یخوضون فی ایاتنا فاعرض عنہم حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ واما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین (اور جب تم ان کو دیکھو جو ہماری آیتوں میں کج بحثیاں کر رہے ہیں تو ان سے اعراض کرو یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر تمہیں شیطان یہ بات فراموش کرادے تو یاد آنے کے بعد ان ظالموں کے پاس نہ بیٹھو) پھر یہ مضمون اسی انعام کی آیت 70 میں بھی بیان ہوا ہے۔ مجالس میں اللہ کی آیات کا مذاق : الذین یتخذون الایۃ، یہ منافقین کی صفت بیان ہوئی ہے کہ یہ مسلمانوں کے بالمقابل کفار یعنی یہود کو اپنا دوست اور کارساز بنائے ہوئے ہیں۔ ان کی نگاہوں میں عزت و سرخروئی حاصل کرنے کے آرزو مند ہیں حالانکہ عزت و ذلت سب خدا کے اختیار میں ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے عزت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے ذلیل کردیتا ہے۔ یہ ان کی مجالس میں حاضری دیتے ہیں جہاں اللہ کی آیات کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ حالانکہ قرآن میں یہ صریح ہدایت نازل ہوچکی ہے کہ جب دیکھو کہ اللہ کی آیات کا کفر کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو ایسے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو، یہاں تک کہ یہ مذاق اڑانے والے کسی اور بات میں لگ جائیں۔ اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو یہ بھی انہیں کا ساتھی بن جاتا ہے اس لیے اللہ ایسے منافقوں کو انہی کافروں کے ساتھ دوزخ میں جمع کرے گا۔ جن مجلسوں میں اللہ کے دین اور اس کی شریعت کا تہتک ہو ان میں اگر کوئی مسلمان شریک ہو تو یہ اس کی بےحمیتی اور بےغیرتی کی دلیل ہے۔ اگر کوئی شخص ان میں شرکت کو اپنے لیے وجہ عزت و شرف سمجھتے تو یہ صرف بےحمیتی کی ہی نہیں بلکہ اس کے مسلوب الایمان ہونے کی بھی دلیل ہے۔ اس قسم کے منافقوں کا حشر انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا جن کے ساتھ خدا کے دین کے استہزا میں یہ شریک رہے ہیں۔ اس آیت سے دعوت دین کے بعض اہم اصول بھی نکلتے ہیں لیکن ان پر گفتگو کے لیے موزوں مقام سورة انعام میں آئے گا۔
Top