Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 41
وَ یٰقَوْمِ مَا لِیْۤ اَدْعُوْكُمْ اِلَى النَّجٰوةِ وَ تَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَى النَّارِؕ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم مَالِيْٓ : کیا ہوا مجھے اَدْعُوْكُمْ : میں بلاتا ہوں تمہیں اِلَى : طرف النَّجٰوةِ : نجات وَتَدْعُوْنَنِيْٓ : اور بلاتے ہو تم مجھے اِلَى : طرف النَّارِ : آگ (جہنم)
اور اے میرے ہم قومو ! کیا بات ہے، میں تمہیں نجات کی طرف بلا رہا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی دعوت دے رہے ہو !
قوم کے بعض احیان کے اعتراضوں کا جواب قرینہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح فرعون نے ان کی تقریر میں بعض مداخلتیں کیں اسی طرح اس مرحلہ میں قوم کے بعض اعیان نے بھی ان پر بعض اعتراضات کئے۔ فرعون کی مداخلت کا تو، جیسا کہ آپ نے دیکھا، انہوں نے کوئی نوٹس نہیں لیا اس لئے کہ اس سے انہیں کسی خیر کی امید نہیں تھی۔ لیکن قوم کے لیڈروں کی بات کا انہوں نے جواب دیا اور نہایت دلسوزی و ہمدردی کے انداز میں جواب دیا۔ ان لیڈروں نے ظاہر ہے کہ یہی اعتراض اٹھایا ہوگا کہ آپ کی ساری تقریر ہمارے ان معبودوں کے خلاف ہے جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے۔ آپ کو اپنے باپ دادا کے دین پر رہنا چاہئے نہ کہ کوئی الگ دین کھڑا کرنا چاہئے۔ مرد مومن نے نہایت دلسوزی کے ساتھ ان کو جواب دیا کہ یہ عجیب ماجرا ہے کہ میں تو آپ لوگوں کو نجات کی راہ کی طرف بلا رہا ہوں لیکن آپ لوگ مجھے دوزخ کی دعوت دے رے ہیں۔ میں تو آپ لوگوں کو خدائے عزیز و غفار کی بندگی کی دعوت دے رہا ہوں، جو پکڑ بھی سکتا ہے اور بخشنے والا بھی ہے، اور آپ لوگ مجھے اس بات کی دعوت دے رہے ہیں کہ میں ایسی چیزوں کو اس کا شریک ٹھہرائوں جن کے شریک ہونے کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں تک ایک خدائے عزیز و غفار کا تعلق ہے وہ تو ایک مسلم بات ہے۔ اس کو تو وہ لوگ بھی مانتے ہیں جو مشرک ہیں اور اس کے مانے بغیر چارہ نہیں۔ وہی یہ بات کہ اس کے کچھ شریک بھی ہیں تو یہ چیز دلیل و ثبوت کی محتاج ہے اور اس کی کوئی دلیل میرے پاس نہیں ہے۔ اگر میں بےدلیل کسی کو خدا کا شریک بنائوں تو خدا کو کیا منہ دکھائوں گا۔ ’ لاکفرباللہ واشرک بہ ‘ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ شرک اور کفر میں حقیقت کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہے۔ جو شخص خدا کے شریک ٹھہراتا ہے وہ درحقیقت اس کا کفر کرتا ہے اس لئے کہ دین میں خدا کا صرف مان لینا مطلوب نہیں ہے بلکہ اس کی تمام صفات اور اس کے تمام حقوق کے ساتھ ماننا معتبر ہے اور ان حقوق میں سب سے بڑا حق اس کی توحید ویکتائی کا تسلیم کرنا ہے۔
Top