Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 53
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْهُدٰى وَ اَوْرَثْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْكِتٰبَۙ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْهُدٰى : ہدایت وَاَوْرَثْنَا : اور ہم نے وارث بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل الْكِتٰبَ : کتاب (توریت)
اور ہم نے موسیٰ ؑ کو ہدایت عطا فرمائی اور نبی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا ،
وعدہ نصرت کی وضاحت یہ وضاحت ہے اس نصرت کی جس کا ذکر اوپر ہوا کہ فرعون اور اس کے آل و اتباع تو اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار ہوئے اور موسیٰ ؑ اور ان پر ایمان لانے والے نبی اسرائیل، ہدایت اور کتاب الٰہی کی وراثت سے نوازے گئے۔ ’ واورثنا بنی اسرآئیل الکتب ‘ کے اندر اس دنیا میں غلبہ و تمکن کا وعدہ خود مضمر ہے اس لئے کہ کتاب احکام و قوانین الٰہی کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ جس ملت کو یہ عطا ہو اس کو زمین میں غلبہ و تمکن بھی حاصل ہو۔ چناچہ بنی اسرائیل کو یہ چیز حاصل رہی جب تک وہ اپنی کتاب پر عامل رہے۔ ’ ھدی و ذکری لاولی الالباب ‘۔ یہ کتاب کا مقصد بیان ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ اس لئے دی کہ یہ لوگوں کو اللہ کی طرف رہنمائی اور اس کی باتوں کی یاددہانی کرتی رہے لیکن یہ فائدہ وہی لوگ اٹھا سکتے ہیں جن کے اندر عقل و بصیرت ہے۔ جو لوگ عقل و بصیرت سے محروم ہوجاتے ہیں ان کے لئے کوئی چیز بھی نافع نہیں ہوتی۔ اس میں تعریض ہے ان بنی اسرائیل پر جنہوں نے اپنی ضلالت پسندی و بےعقلی کے سبب سے اپنے کو اس کتاب کی روشنی سے محروم کرلیا۔
Top