Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 84
فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَحْدَهٗ وَ كَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب رَاَوْا : انہوں نے دیکھا بَاْسَنَا : ہمارا عذاب قَالُوْٓا : وہ کہنے لگے اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَحْدَهٗ : وہ واحد وَكَفَرْنَا : اور ہم منکر ہوئے بِمَا : وہ جس كُنَّا : ہم تھے بِهٖ : اس کے مُشْرِكِيْنَ : شریک کرتے
پس جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا بولے کہ ہم اللہ واحد پر ایمان لائے اور ان چیزوں کے ہم منکر ہوئے جن کو ہم اللہ کا شریک گردانتے تھے۔
یعنی رسولوں کے دلائل سے تو وہ نہیں مانے لیکن جب انہوں نے اللہ کا عذاب دیکھ لیا تب وہ پکار اٹھے کہ ہم اللہ واحد پر ایمان لائے اور جن چیزوں کو اب تک خدا کا شریک گردانتے رہیت ہے، ان کا ہم نے انکار کیا ! فرمایا کہ ان کا یہ ایمان جو وہ عذاب دیکھ چکنے کے بعد لائے، ان کے لئے کچھ نفع دینے والا نہیں بنا بلکہ عذات نے ان کو پامال کر کے رکھ دیا۔ ایمان معتبر وہ ہے جو عذاب دیکھنے سے پہلے دلائل کی روشنی میں لایا جائے۔ اگر اس کا وقت گزر گیا اور عذاب کی گھڑی سر پر آگئی تو اس وقت کا ایمان بالکل بےسود ہوتا ہے۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی یہی سنت ہمیشہ سے اس کے بندوں میں جاری رہی ہے۔ جب عذاب آجاتا ہے تو اس وقت اس کا انکار کرنے والے لازماً نامراد ہو کے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے ان سطور پر اس سورة کی تفسیر تمام ہوئی۔ فالحمد للہ علی ذلک لاہور 72۔ اگست، 1975 ع 19۔ شعبان، 1395 ھج
Top