Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم بھی انہی کے نقش قدم پر راہ یاب ہیں
بل قالوآ انا وجدنا ابآء نا علی امۃ وانا علی اثرعم مھتدون 22 مشرکین کی روایتی دلیل اور اس کی تردید اوپر مشرکین کی کالمی دلیل کی تردید فرمائی ہے۔ اس پر غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ مشرکین عرب کو بھی بالکل اسی طرح کا دھوکا پیش آیا جس طرح کا دھوکا ہمارے ہاں مجبرہ کو پیش آیا۔ اب یہ ان کی روایتی دلیل ایک حوالہ ہے جس پر ان کو سب سے زیادہ اعتماد تھا اور چونکہ اس کی بنیاد تقلید آباء پر ہے جس کا تعلق عقل کے بجائے مجرد جذبات سے ہے اس وجہ سے ہر دور کے اشرار نے اس ہتھیار سے فائدہ اٹھایا اور عوام کے جذبات بھڑکا کر مصلحین کی مساعی اصلاح کو ناکام کرنے کی کوشش کی ہے۔ امۃ کے معنی جیسا کہ اس کے محل میں وضاحت ہوچکی ہے، کسی قوم کے مجموعی طریقہ اور مسلک کے ہیں۔ فرمایا کہ یہ لوگ اپنی اس حماقت کی تائید میں یہ دلیل بھی لاتے ہیں کہ ہم نے اپنے آبائو اجداد کو ایک صحیح مسلک اور ایک اعلیٰ طریقہ پر پایا ہے اور ہم چونکہ انہی کے مسلک پر ہیں اس وجہ سے بالکل ہدایت کی راہ پر ہیں۔ انہی کے نقش قدم کی پیروی ہماری ہدایت کی ضامن ہوگی۔ اگر ہم اس سے ذرا منحرف ہوئے تو ہم ہدایت کی راہ سے بھٹک جائیں گے اس وجہ سے جو لوگ ہمیں اس راہ سے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں وہ ہماری تباہی کے در پے ہیں۔
Top