Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 64
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ رَبِّيْ : وہ رب ہے میرا وَرَبُّكُمْ : اور رب تمہارا فَاعْبُدُوْهُ : پس عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ ہے صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
بیشک اللہ ہی میرا بھی رب ہے اور تمہا را بھی رب ہے تو اسی کی بندگی کرو۔ یہی سیدھی راہ ہے۔
ان اللہ ھو ربی و ربکم فاعبدوہ ھذا صراط مستقیم 64 حضرت عیسیٰ کی اصل دعوت توحید ہے بعینہ یہی مضمون صرف ایک لفظ کے معمولی فرق کے ساتھ آل عمران آیت 51 میں بھی گزر چکا ہے۔ وہاں ہم اس کی پوری وضاحت کرچکے ہیں۔ یہ حضرت عیسیٰ ؑ کی اصل دعوت بیان ہوئی ہے کہ انہوں نے بھی دوسرے تمام نبیوں اور رسولوں کی طرح توحید ہی کی دعوت دی، اپنی یا کسی اور کی بندگی کی دعوت نہیں دی۔ آل عمران کی محولہ بالا آیت کے تحت ہم یہ واضح کرچکے ہیں کہ انجیلوں میں جو یہ آتا ہے کہ میرا باپ اور تمہارا باپ، اسی کی تعبیر قران نے ان اللہ ھو ری و ربکم کے الفاظ سے فرمائی ہے وہ اللہ تعالیٰ کو جس معنی میں اپنا باپ کہتے ہیں اس معنی میں دسروں کا باپ بھی کہتے تھے اور تنہا اسی کو سزا وار عبادت سمجھتے تھے۔ یہ حقیقت بھی آل عمران کی تفسیر میں واضح ہوچکی ہے کہ لفظ اب عبرانی میں باپ کے معنی میں بھی آتا ہے اور رب کے معنی میں بھی اور مشترک الفاظ کی طرح اس کا مفہوم موقع و محل سے معین ہوتا ہے۔ ھذا صراط مستقیم یعنی خدا تک پہنچنے کی سیدھی راہ یہی ہے۔ اگر کسی اور کو خدا کا شریک بنا دیا جائے تو یہ سیدھی راہ کج یا مسدود ہوجاتی ہے۔
Top