Tadabbur-e-Quran - Al-Fath : 20
وَعَدَكُمُ اللّٰهُ مَغَانِمَ كَثِیْرَةً تَاْخُذُوْنَهَا فَعَجَّلَ لَكُمْ هٰذِهٖ وَ كَفَّ اَیْدِیَ النَّاسِ عَنْكُمْ١ۚ وَ لِتَكُوْنَ اٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ یَهْدِیَكُمْ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
وَعَدَكُمُ : وعدہ کیا تم سے اللّٰهُ : اللہ نے مَغَانِمَ كَثِيْرَةً : غنیمتیں کثرت سے تَاْخُذُوْنَهَا : تم لوگے انہیں فَعَجَّلَ : تو جلددیدی اس نے تمہیں لَكُمْ : تمہیں هٰذِهٖ : یہ وَكَفَّ : اور روک دئیے اَيْدِيَ النَّاسِ : ہاتھ لوگوں کے عَنْكُمْ ۚ : تم سے وَلِتَكُوْنَ اٰيَةً : اور تاکہ ہو ایک نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کیلئے وَيَهْدِيَكُمْ : اور وہ ہدایت دے تمہیں صِرَاطًا : ایک راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے جن کو تم پائو گے۔ پس یہ اس نے تم کو فوری طور پر دے دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے کہ یہ موجب طمانیت اور مسلمانوں کے لئے نشانی ہو اور تمہیں سیدھی راہ کی ہدایت بخشے
وعد کم اللہ مغانم کثیرۃ تاخذونھا فعجل لکم ھذہ وکف ایدی الناس عنکم ولتکون ایۃ للمومنین ویھدیکم صراط مستقیماً 20 اوپر والی بات نبی ﷺ کو خطاب کر کے فرمائی گئی تھی، یہ بات مسلمانوں کو مخاطب کر کے فرمائی گئی کہ اللہ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے جن کو تم مستقبل قریب میں حاصل کرو گے۔ ان وعدوں کی تصدیق کے لئے اللہ نے تمہیں یہ نقد نقد غنیمت بخش دی تاکہ تمہارے لئے یہ حوصلہ افزائی کا ذریعہ اور اسلام کے غلبہ کی ایک نشانی ہو۔ فعجل لکم ھذہ سے مفسرین نے خیبر کی غنیمت مراد لی ہے۔ یہ بات صحیح معلوم ہوتی ہے اس لئے کہ خیبر کی فتح کا واقعہ حدیبیہ سے واپسی کے معاً بعد ہوا ہے۔ وکف ایدی الناس عنکم الناس سیم راد قریش ہیں۔ معاہدہ حدیبیہ میں دونوں فریق، مسلمان اور قریش یہ پابندی قبول کرچکے تھے کہ دس سال تک ایک دوسرے کے خلاف کوئی جنگ اقدام نہیں کریں گے۔ اس سے مسلمانوں کہ فائدہ پہنچا کہ انہیں خیبر کے یہودیوں کے خلاف اقدام کے لئے ایک اچھا موقع مل گیا اور رومیہ خیال کر کے اب ان کو قریش کی پشت پناہی نہیں حاصل ہو سکے گی بڑی جلدی حوصلہ ہار بیٹھے۔ اس طرح معاہدہ حدیبیہ نے مسلمانوں کے لئے ایک قریبی فتح کی راہ کھول دی اور یہ ثابت ہوگئی کہ یہ معاہدہ مسلمانوں کی شکست نہیں بلکہ درحقیقت ایک فتح عظیم اور آئندہ کی فوتحات کا دیباچہ ہے۔ ولتکون ایۃ للمومنین یہاں معطوف عل یہ عربی کے معروف قاعدے کے مطابق محذوف ہے۔ یعنی اللہ نے خیبر کی یہ نقد نقد غنیمت مسلمانوں کو اس لئے عطا فرمائی کہ یہ ان کے لئے معاہدہ حدیبیہ کے فتح مبین ہونے کی بھی ایک دلیل ہو اور مستقبل میں اسلام کے غلبہ و تمکن کی بھی ایک نشانی کا کام دے۔ فتح مکہ کی بشارت ویھدیکم صراط مستقیماً یہ ٹکڑا آیت 2 کے تحت بھی گزر چکا ہے وہاں ہم اس کی وضاحت کرچکے ہیں کہ یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ اب وہ وقت قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو تکمیل دین کی نعمت سے سرفراز فرمائے گا اور اپنے بندوں کے لئے ہدایت کی وہ صراط مستقیم پھر کھول دے گا جو اعدائے حق نے بند کررکھی تھی۔ اس صراط مستقیم کے لئے اصلی نشان راہ کی حیثیت چونکہ خانہ کعبہ کو حاصل تھی اس وجہ سے اس میں یہ کفار کے تسط سے اس کے آزاد ہونے کی بشارت بھی مضمر ہے۔
Top