Tadabbur-e-Quran - Al-Fath : 5
لِّیُدْخِلَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا وَ یُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِیْمًاۙ
لِّيُدْخِلَ : تاکہ وہ داخل کرے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ : اور مومن عورتوں جَنّٰتٍ : جنت تَجْرِيْ : جاری ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا : ان میں وَيُكَفِّرَ : اور دور کردے گا عَنْهُمْ : ان سے سَيِّاٰتِهِمْ ۭ : ان کی بُرائیاں وَكَانَ ذٰلِكَ : اور ہے یہ عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک فَوْزًا : کامیابی عَظِيْمًا : بڑی
تاکہ اللہ مومن مردوں اور عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ وہ ان ہمیں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور تاکہ ان سے ان کے گناہوں کو جھاڑ دے اور اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی یہی ہے
لیدخل المومنین و المومنت جنت تجری من تحتھا الانھر خلدین فیھا ویکفرعنھم سیاتھم، وکان ذلک عند اللہ فوزاً عظیماً (5) ازدیاد ایمان کا صلہ یہ لیزدادو ایماناً مع ایمانھم کا صلہ بیان ہوا ہے اور اسلوب بیان بدیست کا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے نور باطن میں اضافہ کی راہیں جو کھولتا ہے تو اس لئے کہ اس طرح وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور ان سے ان کے سارے گناہ دور فرما دے گا یعنی یہ کوئی خسارے کا سودا نہیں ہے بلکہ تمام تر نفع ہی نفع ہے۔ ایک سوال اور اس کا جواب یہاں ممکن ہے کہ کسی ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ دخول جنت کا ذکر پہلے ہے اور گناہوں کے جھاڑنے کا ذکر بعد میں حالانکہ لوگ جنت میں گناہوں کے جھاڑے جانے کے بعد داخل ہوں گے ؟ ہمارے نزدیک یہ تقدیم و تاخیر محض ظاہری ہے۔ بشارت کے پہلو کو نمایاں کرنے کے لئے دخول جنت کا ذکر پہلے کردیا گیا ہے، مقصود یہی بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو گناہوں سے پاک کر کے جنت میں داخل کرے۔ منافقین پہ تعریض وکان ذلک عند اللہ نوراً عظیماً یعنی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اصلی اور سب سے بڑی کامیابی یہی ہے تو مبارک ہیں وہ جنہوں نے یہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے تمام خطرات سے بےپروا ہو کر بازی کھیلی یہ ٹکڑا تمہید ہے منافقین کے ذکر کی جو آگے آ رہا ہے اور جن کا حال یہ بیان ہوا ہے کہ وہ قریش کے ڈر سے گھروں میں دبک کر بیٹھ رہے اور سمجھ رہے ہیں کہ ان کی سیاست بڑی کامیاب رہی اور بڑی ہوشیاری سے انہوں نے اپنے کو ایک بہت بڑے خطرے سے بچا لیا ہے حالانکہ انہوں نے اپنے کو خطرے سے بچایا نہیں بلکہ خطرے میں جھونک دیا ہے جس کا اندازہ ان کو بہت جلد ہوجائے گا۔
Top