Tadabbur-e-Quran - Al-Hujuraat : 15
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ
اِنَّمَا : اسکے سوا نہیں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول ثُمَّ : پھر لَمْ يَرْتَابُوْا : نہ پڑے شک میں وہ وَجٰهَدُوْا : اور انہوں نے جہاد کیا بِاَمْوَالِهِمْ : اپنے مالوں سے وَاَنْفُسِهِمْ : اور اپنی جانوں سے فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی راہ میں اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الصّٰدِقُوْنَ : سچے
مومن تو بس وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہیں پڑے اور اپنے مال اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔ یہی لوگ سچے ہیں۔
انما المومنون الذین امنوا باللہ ور سولہ ثم لم یرتابوا وجاھدوا باموالھم وانفسھم فی سبیل اللہ ط اولٓئک ھم الصدقون 15 حقیقی اہل ایمان کے اوصاف فرمایا کہ ہر مدعی ایمان، اللہ کے نزدیک مومن نہیں بن سکتا۔ حقیقی مومن اللہ کے نزدیک وہی ہیں جو اللہ اور رسول پر صدق دل سے ایمان لائے، پھر شک و تذبذب میں مبتلا نہیں ہوئے بلکہ مال و جان دونوں سے اللہ کی راہ میں برابر جہاد کیا۔ اپنا مال بھی دین کی تقویت و تائید کے لئے صرف کیا اور جان قربان کرنے کی نوبت آئی تو اس سے بھی دریغ نہیں کیا۔ فرمایا کہ یہی لوگ اپنے دعوائے ایمان میں سچے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو ایمان کا دعویٰ تو بڑی بلند آہنگی سے کرتے ہیں لیکن اپنے تذبذب کے سبب سے اس راہ میں نہ کوئی چوٹ کھانے کے لئے تیار ہیں اور نہ جان و مال کی قربانی کا کوئی حوصلہ رکھتے ہیں، وہ محض دکھاوے کے مجنوں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ یہاں غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ جاھدوا باموالھم وانفسم کا ذکر ان کے عدم تذبذب کی شہادت کے طور پر ہوا ہے۔ ایک شخص اگر ایک نصب العین کے لئے جان و مال کی قربانی سے دریغ نہیں کرتا تو یہ ایک ناقابل انکار شہادت اس بات کی ہے کہ اس کو اس نصب العین کی صداقت پر پورا یقین ہے اور اگر وہ اس کی خاطر نہ مال قربان کرنے پر تیار ہے نہ اپنی جان کو کسی خطرے میں ڈالنے کا حوصلہ رکھتا ہے تو اگرچہ وہ اس کے عشق میں کتنی ہی لاف زنی کرے لیکن اس کا عمل گواہ ہے کہ وہ اس کے باب میں ابھی مبتلائے شک ہے۔
Top