Tadabbur-e-Quran - Al-Maaida : 107
فَاِنْ عُثِرَ عَلٰۤى اَنَّهُمَا اسْتَحَقَّاۤ اِثْمًا فَاٰخَرٰنِ یَقُوْمٰنِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِیْنَ اسْتَحَقَّ عَلَیْهِمُ الْاَوْلَیٰنِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ لَشَهَادَتُنَاۤ اَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَ مَا اعْتَدَیْنَاۤ١ۖ٘ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ
فَاِنْ : پھر اگر عُثِرَ : خبر ہوجائے عَلٰٓي : اس پر اَنَّهُمَا : کہ وہ دونوں اسْتَحَقَّآ : دونوں سزا وار ہوئے اِثْمًا : گناہ فَاٰخَرٰنِ : تو دو اور يَقُوْمٰنِ : کھڑے ہوں مَقَامَهُمَا : ان کی جگہ مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ اسْتَحَقَّ : حق مارنا چاہا عَلَيْهِمُ : ان پر الْاَوْلَيٰنِ : سب سے زیادہ قریب فَيُقْسِمٰنِ : پھر وہ قسم کھائیں بِاللّٰهِ : اللہ کی لَشَهَادَتُنَآ : کہ ہماری گواہی اَحَقُّ : زیادہ صحیح مِنْ : سے شَهَادَتِهِمَا : ان دونوں کی گواہی وَمَا : اور نہیں اعْتَدَيْنَآ : ہم نے زیادتی کی اِنَّآ : بیشک ہم اِذًا : اس صورت میں لَّمِنَ : البتہ۔ سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
پس اگر پتہ چلے کہ یہ دونوں کسی حق تلفی کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان کی جگہ دوسرے دو ان میں سے کھڑے ہوں جن کی مقدم گواہوں نے حق تلفی کی ہے پس وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ راست ہے اور ہم نے کوئی تجاوز نہیں کیا ہے، اگر ہم نے ایسا کیا ہے تو ہم ظالم ٹھہریں
فَاِنْ عُثِرَ عَلٰٓي اَنَّهُمَا اسْتَحَقَّآ اِثْمًا فَاٰخَرٰنِ يَقُوْمٰنِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِيْنَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْاَوْلَيٰنِ فَيُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ لَشَهَادَتُنَآ اَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَآ ڮ اِنَّآ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ۔ عثر عثرا و عثورا علی السر کے معنی ہیں وہ راز سے آگاہ ہوا۔ اولیان، ادنی کا مثنی ہے جس کے معنی احق کے ہیں، ان الی الناس بابراہیم الاولیان، یعنی الاولیا بالشہادۃ، شہادت کے زیادہ حق دار، ان سے مراد مردا وہ دونوں گواہ ہیں جو وصیت کے ابتدائی گواہ بنائے گئے۔ چونکہ اپنے منصب کے اعتبار سے گواہی کے اصل حق دار وہی ہیں۔ اس وجہ سے ان کو اولیان کے لفظ سے تعبیر فرمایا۔ یہاں اس میں اس بات کی طرف اشارہ بھی ہے کہ جب وہ اولی بالشہادۃ ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اس منصب کی لاج رکھیں اور کسی ایسی بدعنوانی کے مرتکب نہ ہوں کہ اولی بالشہادۃ ہوتے ہوئے بھی ان کی شہادت دوسروں کی قسم سے باطل ہوجائے۔ یہ ان گواہوں پر ایک مزید احتساب اور چیک ہے۔ فرمایا کہ اگر یہ بات علم میں آئے کہ انہوں نے وصیت کرنے والے کی وصیت کے خلاف کسی کی جانب داری یا کسی کی حق تلفی کی ہے تو جن کی حق تلفی ہوئی ہے ان میں سے دو آدمی اٹھ کر قس کھائیں گے کہ ہماری گواہی ان دونوں الی بالشہادت گواہوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے۔ ہم نے ذرا بھی حق سے تجاوز نہیں کیا ہے، اگر ہم نے ایسا کیا ہو تو ہم ظالموں میں سے ٹھہریں۔
Top