Tadabbur-e-Quran - Al-Maaida : 119
قَالَ اللّٰهُ هٰذَا یَوْمُ یَنْفَعُ الصّٰدِقِیْنَ صِدْقُهُمْ١ؕ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
قَالَ : فرمایا اللّٰهُ : اللہ هٰذَا : یہ يَوْمُ : دن يَنْفَعُ : نفع دے گا الصّٰدِقِيْنَ : سچے صِدْقُهُمْ : ان کا سچ لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٌ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے وہ فِيْهَآ : ان میں اَبَدًا : ہمیشہ رَضِيَ : راضی ہوا اللّٰهُ : اللہ عَنْهُمْ : ان سے وَرَضُوْا : اور وہ راضی ہوئے عَنْهُ : اس سے ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ : کامیابی الْعَظِيْمُ : بڑی
اللہ فرمائے گا آج سچوں کو ان کی سچائی کے نفع پہنچانے کا دن ہے۔ ان کے لیے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یہی بڑی کامیابی ہے
تفسیر آیات 119 تا 120:۔ قَالَ اللّٰهُ هٰذَا يَوْمُ يَنْفَعُ الصّٰدِقِيْنَ صِدْقُهُمْ ۭ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَآ اَبَدًا ۭ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهُ ۭ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۔ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا فِيْهِنَّ ۭ وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ " صدق " کے لفظ پر ہم آل عمران آیات 17 کی تفسیر میں بحث کرچکے ہیں۔ یہاں " صادقین " سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ سے اپنے قول وقرار اور عہد و میثاق میں پورے راست باز ثابت ہوئے، اس میں انہوں نے کوئی تبدیلی اور تحریف نہیں کی، زندگی کے تمام نشیب و فراز میں عزم و جزم کے ساتھ اللہ کی شریعت پر قائم رہے۔ من المومنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ (اور مومنین میں وہ مردانِ کار بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے باندھے ہوئے عہد کو سچ کر دکھایا)۔ راست بازوں کی کامرانیوں کا دن : مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ آج کا دن تو راست بازوں کی فتح مندیوں اور کامرانیوں کے ظہور کا دن ہے۔ بد عہدوں، خائنوں، اور جھوٹی آرازوؤں میں زنگی گزارنے والوں کے لیے آج حسرت و نامرادی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ جنہوں نے اللہ کے ساتھ اپنے عہد اخلاص و سچائی کے ساتھ پورے کیے ہیں ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ یعنی ان کے رب نے جو کچھ ان سے چاہا انہوں نے اس کی رضا کے مطابق وہ پورا کر دکھایا اور انہوں نے اپنے رب سے جو امیدیں کیں ان کی توقعات اور ان کے تصورات سے ہزاروں لاکھوں درجہ اوپر وہ پوری ہوگئیں۔ فرمایا کہ اصلی بڑی کامیابی یہی ہے۔ آسمانوں اور زمین جو کچھ ان کے اندر ہے سب کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ یہ اس سورة کی تفسیر کی آخری سطریں ہیں جو سپرد قرطاس ہوئیں۔ واخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین۔
Top