Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Maaida : 48
وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَ مُهَیْمِنًا عَلَیْهِ فَاحْكُمْ بَیْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَهْوَآءَهُمْ عَمَّا جَآءَكَ مِنَ الْحَقِّ١ؕ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْهَاجًا١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ لٰكِنْ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؕ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَۙ
وَاَنْزَلْنَآ
: اور ہم نے نازل کی
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
الْكِتٰبَ
: کتاب
بِالْحَقِّ
: سچائی کے ساتھ
مُصَدِّقًا
: تصدیق کرنیوالی
لِّمَا
: اس کی جو
بَيْنَ يَدَيْهِ
: اس سے پہلے
مِنَ
: سے
الْكِتٰبِ
: کتاب
وَمُهَيْمِنًا
: اور نگہبان و محافظ
عَلَيْهِ
: اس پر
فَاحْكُمْ
: سو فیصلہ کریں
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
بِمَآ
: اس سے جو
اَنْزَلَ
: نازل کیا
اللّٰهُ
: اللہ
وَ
: اور
لَا تَتَّبِعْ
: نہ پیروی کریں
اَهْوَآءَهُمْ
: ان کی خواہشات
عَمَّا
: اس سے
جَآءَكَ
: تمہارے پاس آگیا
مِنَ
: سے
الْحَقِّ
: حق
لِكُلٍّ
: ہر ایک کے لیے
جَعَلْنَا
: ہم نے مقرر کیا ہے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
شِرْعَةً
: دستور
وَّمِنْهَاجًا
: اور راستہ
وَلَوْ
: اور اگر
شَآءَ اللّٰهُ
: اللہ چاہتا
لَجَعَلَكُمْ
: تو تمہیں کردیتا
اُمَّةً
: امت
وَّاحِدَةً
: واحدہ (ایک)
وَّلٰكِنْ
: اور لیکن
لِّيَبْلُوَكُمْ
: تاکہ تمہیں آزمائے
فِيْ
: میں
مَآ
: جو
اٰتٰىكُمْ
: اس نے تمہیں دیا
فَاسْتَبِقُوا
: پس سبقت کرو
الْخَيْرٰتِ
: نیکیاں
اِلَى
: طرف
اللّٰهِ
: اللہ
مَرْجِعُكُمْ
: تمہیں لوٹنا
جَمِيْعًا
: سب کو
فَيُنَبِّئُكُمْ
: وہ تمہیں بتلا دے گا
بِمَا
: جو
كُنْتُمْ
: تم تھے
فِيْهِ
: اس میں
تَخْتَلِفُوْنَ
: اختلاف کرتے
اور ہم نے تمہاری طرف کتاب اتاری حق کے ساتھ، مصداق اس سے پیشتر سے موجود کتاب کی اور اس کے لیے کسوٹی بنا کر، تو ان کے درمیان فیصلہ کرو اس کے مطابق جو اللہ نے اتار اور اس حق سے ہٹ کر، جو تمہارے پاس آچکا ہے، ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو۔ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک ضابطہ اور طریقہ ٹھہرایا۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تم کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن اس نے چاہا کہ اس چیز میں تمہاری آزمائش کرے جو اس نے تم کو بخشی تو بھلائیوں کے لیے ایک دوسرے پر سبقت کرنے کی کوشش کرو۔ اللہ ہی کی طرف تم سب کا پلٹنا ہے تو وہ تمہیں آگاہ کرے گا اس چیز سے جس میں تم اختلاف کرتے رہے ہو
تفیسر آیت 48۔ تا 50:۔ وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاۗءَهُمْ عَمَّا جَاۗءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۭ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا ۭوَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلٰكِنْ لِّيَبْلُوَكُمْ فِيْ مَآ اٰتٰىكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرٰتِ ۭ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ۔ وَاَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاۗءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ اَنْ يَّفْتِنُوْكَ عَنْۢ بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَيْكَ ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّصِيْبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِهِمْ ۭ وَاِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ۔ اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُوْنَ ۭوَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ۔ حاملین قرآن کی ذمہ داری : اب یہ بتایا جا رہا ہے کہ بعینہ انہی ذمہ داریوں اور اسی عہد و میثاق کے ساتھ یہ کتاب تمہارے حوالے کی جا رہی ہے تو تم ان کے درمیان بہرحال اللہ کی اس کتاب کے مطابق ہی فیصلہ کرو۔ ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں کہ اس سیاق میں " بالحق " کے معنی قول فیصل کے ہوتے ہیں۔ اہل کتاب نے اپنے صحیفوں کو تحریفات کے ذریعے سے حق و باطل دونوں کا مجموعہ بنادیا تھا۔ قرآن نے اللہ کا دین تمام آمیزشوں اور تحریفات سے پاک کر کے بالکل ٹھیک ٹھیک پیش کردیا۔ مصدقا کی تاویل مختلف مقامات میں گزر چکی ہے۔ " مہیمن " کا مفہوم : مھیمن اصل میں ما امن ہے۔ دوسرا ہمزہ ی سے اور پہلا ہ سے بدل گیا ہے۔ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کی صفت کے طور پر بھی استعمال ہوا ہے اور قرآن کی صفت کے طور پر بھی۔ مہیمن الطائر علی فواخہ کا مطلب یہ ہوگا کہ پرندہ اپنے بچوں کے اوپر پر پھیلائے ہوئے منڈلا رہا ہے، گویا ان کو اپنی حفاظت میں لیے ہوئے ہے۔ ھیمن فلان علی کذا، فلان اس چیز کا محافظ اور نگران بن گیا۔ اپنے سے سابق صحیفہ پر قرآن کے مھیمن ہونے کے معنی یہ ہیں کہ قرآن اصل معتمد نسخہ کتاب الٰہی کا ہے اس لیے وہ دوسرے صحیفوں کے حق و باطل میں امتیاز کے لیے کسوٹی ہے۔ جو بات اس کسوٹی پر کھری ثابت ہوگی وہ کھری ہے، جو اس پر کھوٹی ثابت ہوگی، وہ محرف ہے۔ یہاں " الکتاب " کا لفظ واحد استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن سے پہلے اصل شریعت کے اعتبار سے کتاب الٰہی کی حیثیت درحقیقت تورات ہی کو حاصل ہے، بقیہ صحائف اس کے اجزا و فروع کی حیثیت رکھتے ہیں۔ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاۗءَهُمْ عَمَّا جَاۗءَكَ مِنَ الْحَقِّ۔ قرآن سے متعلق یہ اسی طرح کا عہد و میثاق آنحضرت ﷺ اور آپ کے واسطہ سے آپ کی امت سے لیا گیا ہے جس طرح کا عہد تورات اور انجیل سے متعلق ان کے حاملین سے لیا گیا اور جس کا ذکر اوپر گزرا۔ مطلب یہ ہے کہ اب یہی کتاب حق و باطل کی کسوٹی اور احکام الٰہی کا قابل اعتماد مجموعہ ہے تو تم لوگوں کے درمیان اسی کے مطابق فیصلہ کرو اور جو حق تمہارے پاس آچکا ہے، ہرگز اس سے منحرف ہو کر ان منافقین اور یہود کی خواہشات و بدعات کی پیروی نہ کرنا جو اپنی خواہشوں کے مطابق فیصلے حاصل کرنے کے لیے تمہارے پاس آتے ہیں۔ یہ بات یہاں بغیر کسی اظہار کے ظاہر ہے کہ اس حق کو چھوڑ کر کسی باطل کے مطابق معاملات کے فیصلے کرنا اسی طرح کفر، ظلم اور فسق ہے جس طرح اوپر تورات و انجیل سے متعلق مذکور ہوا۔ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَةً وَّمِنْهَاجًا ۭوَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ لَجَعَلَكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّلٰكِنْ لِّيَبْلُوَكُمْ فِيْ مَآ اٰتٰىكُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرٰتِ۔ اس ٹکڑے کے صحیح وقع و محل اور اس کے صحیح فمہوم کو سمجھنے کے لیے بقرہ کی مندرجہ ذیل آیات پر ایک نظر ڈال لیجیے۔ یہ دونوں بالکل ایک ہی موقع و محل کی آیات ہیں اور ایک ہی حقیقت کو واضح کر رہی ہیں۔ " وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ (145) الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (146) الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ (147) وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَمَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (148): اور اگر تم ان اہل کتاب کے پاس ہر قسم کی نشانیاں لا کر رکھ دو جب بھی تمہارے قبلہ کی یہ پیروی نہیں کریں گے اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرنے کے، اور نہ ان میں سے کوئی ایک دوسرے کے قبلہ کی پیروی کرنے کا۔ اور اگر تم ان کی خواہشوں کی پیروی کروگے بعد اس کے کہ تمہارے پاس علم حق آچکا ہے تو تم اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے بن جاؤگے۔ جن کو ہم نے کتاب عطا کی وہ اس کو پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ البتہ ان میں سے ایک گروہ حق کو جانتے بوجھتے چھپاتا ہے۔ یہی حق ہے تیرے رب کی جانب سے تو تم شک کرنے والوں میں سے نہ بنو، ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے، وہ اسی کی طرف رخ کرے گا تو تم بھلائیوں کی سمت میں سبقت کرو، جہاں کہیں بھی تم ہوگے اللہ تم سب کو اکٹھا کرے گا۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے " (145۔ 148) جس طرح یہاں سیاق وسباق دلیل ہے کہ ولکل وجہۃ ھو مولیھا فاستبقوا الخیرات کا ٹکڑا، جیسا کہ ہم اپنی تفسیر میں واضح کرچکے ہیں، اہل کتاب کے ساتھ رواداری کے اظہار کے لیے نہیں بلکہ ان کے رویہ سے بیزاری کے اظہار کے لیے ہے، اسی طرح مائدہ کی زیر بحث آیت لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنہاجا کا ٹکڑا بھی اہل کتاب کے ساتھ اظہار رواداری کے لیے نہیں بلکہ ان کے روایہ سے اظہار بیزاری اور پیغمبر ﷺ اور مسلمانوں کے لیے تسکین و تسلی اور راہ حق میں سبقت کی دعوت کے لیے ہے۔ اسی طرح سورة حج میں ارشاد ہوا ہے " لِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ فَلا يُنَازِعُنَّكَ فِي الأمْرِ وَادْعُ إِلَى رَبِّكَ إِنَّكَ لَعَلَى هُدًى مُسْتَقِيمٍ (67) وَإِنْ جَادَلُوكَ فَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ (68) اللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كُنْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ (69): ہم نے ہر امت کے لیے ایک طریقہ عبادت ٹھہرایا وہ اسی پر چلیں گے تو وہ تم سے جھگڑنے کی کوئی راہ اس معاملے میں نہ پائیں اور تم اپنے رب کی طرف بلاتے رہو اور اگر وہ تم سے جھگڑیں تو کہہ دو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔ اللہ تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا قیامت کے دن اس چیز میں جس میں تم اختلاف کر رہے ہو " (حج : 47۔ 69) آیت زیر بحث میں " لکل " سے مراد وہی تینوں گروہ مراد ہیں جن کا اوپر ذکر گزرا یعنی یہود و نصاریٰ اور مسلمان۔ فرمایا کہ ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے الگ الگ شرعۃ اور منہاج مقرر کیا ہے۔ شرعۃ اور مہاج سے مراد شریعت کا وہ ظاہری ڈھانچہ اور قالب ہے جو دین کے حقائق کو بروئے کار لانے کے لیے ہر مذہب میں اختیار کیا گیا ہے۔ مثلاً عبادتِ الٰہی ایک حقیت ہے جس کو مختلف مذاہب میں نماز، قربانی اور حج کی مختلف شکلوں صورتوں میں ظاہر کیا گیا ہے، بعض حقائق کے لیے قالب خود اللہ تعالیٰ نے مقرر فرما دیا ہے۔ بعض کے لیے اللہ تعالیٰ کے اذن سے نبی نے مقرر فرمایا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے یہاں دو لفظ استعمال ہوئے ہیں۔ پہلے کے لیے " شرعت " کا لفظ استعمال ہوا ہے، دوسرے کے لیے منہاج کا۔ مختلف امتوں کی شریعت کے اختلاف کی حکمت : جہاں تک دین کے حقائق کا تعلق ہے وہ ہمیشہ سے غیر متغیر ہیں اور غیر متغیر ہی رہیں گے لیکن شریعت کے ظواہر و رسوم ہر امت کے لیے اللہ تعالیٰ نے الگ الگ مقرر فرمائے تاکہ یہ چیز امتوں کے امتحان کا ذیرہع بنے اور وہ دیکھے کہ کون ظواہر و رسوم کے تعصب میں گرفتار ہو کر حقائق سے منہ موڑ لیتا ہے اور کون حقیقت کا طالب بنتا ہے، اور اس کو ہر اس شکل میں قبول کرنے کے لیے آگے بڑھتا ہے جس میں وہ خدا اور اس کے رسول کی طرف سے اس کے سامنے آتی ہے۔ سورة بقرہ میں، قبلہ کی بحث میں اس امتحان کا ذکر اس طرح فرمایا ہے " وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ : اور ہم نے اس قبلہ کو، جس پر تم تھے، نہیں جائز رکھا تھا مگر اس لیے کہ ہم چھانٹ کر الگ کردیں ان لوگون کو جو رسول کی پیروی کرتے ہیں ان لوگوں سے جو پیٹھ پیچھے پھرجاتے ہیں، اگرچہ یہ بہت بھاری بات تھی مگر ان لوگوں کے لیے جن کو اللہ نے ہدایت کی توفیق بخشی اور اللہ کا یہ ارادہ نہیں تھا کہ وہ تمہارے ایمان کو برباد کردے، اللہ تو لوگوں پر بڑی رافت و رحمت رکھنے والا ہے " (بقرہ : 143) یہ، حکمت واضح فرمائی گئی ہے ہے اس بات کی کہ کیوں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ اور مسلمانوں کو اول اول اہل کتاب کے قبلہ پر باقی رکھا، پھر کچھ عرصہ کے بعد اس کو چھوڑ کر بیت اللہ کو قبلہ بنانے کا حکم دیا ؟ ایسا کیوں نہ ہوا کہ پہلے ہی روز سے بیت اللہ ہی کو قبلہ قرار دے دیا جاتا ؟ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی حکمت اس بات کی مقتضی ہوئی کہ یہ تبدیلی مخلصین و منافقین کے درمیان امتیاز کا ایک ذریعہ بنے۔ اس امتحان کے ذریعہ سے اس نے حق کے طالبوں اور رسول کے مخلص پیرو وں کو ان لوگوں سے الگ کردیا جو محض ظاہردارانہ طور پر رسول کے ساتھ ہوگئے تھے، فی الحقیقت انہوں نے کوئی تبدیلی قبول نہیں کی تھی بلکہ بدستور اپنے پچھلے رسوم وقیود میں گرفتار تھے۔ اسی طرح آیت زیر بحث میں پیغمبر ﷺ کو تسلی دی کہ منافقین اور یہود جو تم سے اور تمہاری لائی ہوئی شریعت سے بدکتے ہیں تو تم ان کی پروا نہ کرو۔ یہ اپنے پچھلے رسوم وقیود میں گرفتار ہیں، ان کا تعصب ان کو اجازت نہیں دیتا کہ وہ ان سے آزاد ہو کر اس حق کو شرح صدر کے ساتھ اپنا لیں جو تم نے ان کے سامنے پیش کیا ہے۔ اللہ نے ہر امت کے لیے شرعت اور منہاج الگ الگ بنائے ہیں۔ اگر وہ چاہتا تو سب کو ایک ہی منہاج دیتا لیکن اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہوا کہ منہاج کی اس تبدیلی کو لوگوں کے امتحان کا ذریعہ بنائے اور دیکھے کہ کون حق کا طالب بنتا ہے اور کون صرف لکیر کا فقیر اور رسوم و ظواہر کا غلام بن کے رہ جاتا ہے۔ اللہ عقل، اختیار اور شریعت کی جو نعمت دیتا ہے اس میں وہ لوگوں کا امتحان کرتا رہتا ہے کہ کون ان نعمتوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے، ان کی قدر کر رہا ہے، ان کے معذ اور قشر میں امتیاز رکھتا ہے اور کون بالکل اندھا بہرا بن کر محض رسم کا پجاری بن کر رہ گیا ہے تو تم ان اندھوں بہروں کو ان کے حال پر چھوڑو اور پیغمبر نے تمہارے سامنے حصول قرب الٰہی کا جو میدان کھولا ہے اس میں ایک دوسرے سے گوئے سبقت لے جانے کی کوشش کرو۔ یہاں يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ لَا يَحْزُنْكَ الَّذِيْنَ يُسَارِعُوْنَ فِي الْكُفْرِ ، والے ٹکڑے کو پھر ذہن میں تازہ کرلیجیے۔ مطلب یہ ہوا کہ اگر منافقین اور ان کے مرشد یہود کفر کی راہ میں مسابقت کر رہے ہیں تو ان کی اس بدبختی پر غم کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اہل ایمان، ایمان کے میدان میں بازی جیتنے کی کوشش کریں۔ اِلَى اللّٰهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا۔۔۔ الایۃ، یعنی اس دنیا میں تو بہرحال آزادی حاصل ہے، کوئی شخص چاہے کفر کی راہ اختیار کرے، چاہے ایمان کی لیکن منزل ہر شخص کی ایک ہی ہے۔ لوٹنا سب کو خدا ہی کی طرف ہے، ایک دن یہ سارا اختلاف اسی کے سامنے پیش ہوگا اور وہ اس اختلاف کا فیصلہ فرمائے گا۔ وَاَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ۔۔۔ الایۃ مجھے بار بار یہ خیال ہوتا ہے کہ اس ٹکڑے کا عطف اوپر فاحکم بینہم بما انزل اللہ ولا تتبع اھواءہم عما جاءک من الحق، والے ٹکڑے پر ہے۔ بیچ میں " لکل جعلنا منکم شرعۃ۔۔ الایۃ والا ٹکڑا بطور ایک جملہ معترضہ کے آگیا ہے۔ جملہ معترضہ کے ختم ہونے کے بعد سلسلہ کی اصل بات کا از سرِ نو حوالہ دے کر مزید تنبیہ فرمائی کہ وَاحْذَرْهُمْ اَنْ يَّفْتِنُوْكَ عَنْۢ بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَيْكَ۔ ہوشیار رہو کہ مبادا وہ تمہیں فتنہ میں ڈال کر خدا کی اتاری ہوئی کسی بات سے ہٹانے میں کامیاب ہوجائیں۔ اس مزید تنبیہ کی ضرورت اس لیے تھی کہ یہ مرحلہ کوئی آسان مرحلہ نہیں تھا۔ مخالف قوتیں آسانی سے پر انداز ہونے والی نہیں تھیں۔ فتنہ کا لفظ خود اشارہ کر رہا ہے کہ وہ پیغمبر اور مسلمانوں کو میثاق الٰہی سے ہٹآنے کے لیے اپنا پورا زور لگا دیں گی۔ اس خطرے سے بچانے کے لیے آگاہ فرما دیا کہ وہ خواہ کتنا ہی زور لگائیں اور کتنا ہی دباؤ ڈالیں تمہیں بہرحال اللہ کی اتاری ہوئی شریعت ہی کی پیروی کرنی ہے، اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشات و بدعات کی پیروی نہیں کرنی ہے۔ مخالفین کو تہدید : فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ۔۔ الایۃ، مطلب یہ ہے کہ تم موقفِ حق پر جمے رہو، اگر شریعت الٰہی کو چھوڑ کر یہ شریعت جاہلیت ہی کی پیروی پر اڑے رہے تو سمجھ لو کہ ان کی شامت آئی ہوئی ہے اور وقت آگیا ہے کہ ان کے بعض جرائم کی سزا میں ان پر خدا کا عذاب آدھمکے۔ یہ بات یہاں یاد رکھنے کی ہے کہ قوموں کے اجتماعی جرائم کی سزا اللہ تعالیٰ اسی دنیا میں دے دیتا ہے، آخرت میں لوگ اپنی انفرادی حیثیتوں میں اپنے اعمال کے لیے جواب دہ ہوں گے۔ وَاِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ۔۔ یہ دلیل بیان ہوئی ہے اس بات کی کہ کیوں یہ اس بات کے سزا وار ہیں کہ ان پر اللہ کا عذاب آدھمکے۔ فرمایا کہ اس لیے کہ ان کی اکثریت خدا کی باغی اور نافرمان ہے۔ اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُوْنَ۔۔۔ الایۃ یعنی خدا کی اتاری ہوئی شریعت کو چھوڑ کر اگر یہ کہیں اور سے فیصلہ چاہتے ہیں تو اس کے معنی یہ ہیں کہ وہ خدا کی شریعت پر جاہلیت کے قانون کو ترجیح دیتے ہیں اور کسی مدعی شریعت گروہ کی اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے۔ جو لوگ خدا اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ان کے لیے خدا کے قانون اور خدا کے فیصلے سے بڑھ کر کس کا قانون اور کس فیصلہ ہوسکتا ہے۔ اگر ان کے نزدیک کوئی اور قانون خدا کے قانون سے بڑھ کر ہے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ان کو خدا اور آخرت کسی چیز پر بھی یقین نہیں ہے۔ یہاں یہ بات ملحوظ رکھنے کی ہے کہ حکم الجاہلیۃ کا لفظ ماانزل اللہ کے بالمقابل استعمال ہوا ہے اس وجہ سے ہر وہ قانون جو خدا کے اتارے ہوئے قانون کے خلاف ہے وہ جاہلیت کا قانون ہے، خواہ قرون مظلمہ کی تاریکی میں وجود پذیر ہوا ہو یا بیسویں صدی کی روشنی میں۔ وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُّوْقِنُوْنَ۔
Top