Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Maaida : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَیَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ تَنَالُهٗۤ اَیْدِیْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّخَافُهٗ بِالْغَیْبِ١ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَيَبْلُوَنَّكُمُ
: ضرور تمہیں آزمائے گا
اللّٰهُ
: اللہ
بِشَيْءٍ
: کچھ (کسی قدر)
مِّنَ
: سے
الصَّيْدِ
: شکار
تَنَالُهٗٓ
: اس تک پہنچتے ہیں
اَيْدِيْكُمْ
: تمہارے ہاتھ
وَرِمَاحُكُمْ
: اور تمہارے نیزے
لِيَعْلَمَ اللّٰهُ
: تاکہ اللہ معلوم کرلے
مَنْ
: کون
يَّخَافُهٗ
: اس سے ڈرتا ہے
بِالْغَيْبِ
: بن دیکھے
فَمَنِ
: سو جو۔ جس
اعْتَدٰي
: زیادتی کی
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
فَلَهٗ
: سو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اے ایمان والو، اللہ تمہاری کسی ایسے شکار سے آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں آجائے گا تاکہ اللہ دیکھے کہ کون اس سے غیب میں ڈرتا ہے اور جس نے اس کے بعد حدود سے تجاوز کیا تو اس کے لیے ایک دردناک عذاب ہے
تفسیر آیات 94 تا 96:۔ يٰٓاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَـنَالُهٗٓ اَيْدِيْكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ يَّخَافُهٗ بِالْغَيْبِ ۚ فَمَنِ اعْتَدٰي بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِيْم یاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَاَنْتُمْ حُرُمٌ ۭ وَمَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَــزَاۗءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ هَدْيًۢا بٰلِــغَ الْكَعْبَةِ اَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسٰكِيْنَ اَوْ عَدْلُ ذٰلِكَ صِيَامًا لِّيَذُوْقَ وَبَالَ اَمْرِهٖ ۭعَفَا اللّٰهُ عَمَّا سَلَفَ ۭ وَمَنْ عَادَ فَيَنْتَقِمُ اللّٰهُ مِنْهُ ۭ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ ذُو انْتِقَامٍ۔ اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۚ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا ۭ وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْٓ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ۔ سورة کے شروع، آیت 1 میں حالت احرام میں شکار کی جو ممانعت وارد ہوئی ہے اس سے متعلق بعض تفصیلات اور بعض سوالوں کے جواب جو بعد میں نازل ہوئے وہ یہاں بیان ہو رہے ہیں۔ پیش آنے والی آزمائشوں سے آگاہی : لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَيْءٍ مِّنَ الصَّيْدِ تَـنَالُهٗٓ اَيْدِيْكُمْ وَرِمَاحُكُمْ ، یہ اس آزمائش سے آگاہ فرمایا جا رہا ہے جو حالت احام میں دفعۃً شکار نظر آجانے کی وجہ سے پیش آسکتی ہے۔ چونکہ یہ ممانعت اصلاً کی ہی اس لیے گئی ہے کہ لوگوں کے ایمان وتقوی کو جانچا جائے اس لیے پہلے سے خبردار کردیا گیا ہے کہ ایسے مواقع پیش آئیں گے کہ تم احرام باندھے ہوئے ہوگے اور تمہیں نظر آئے گا کہ ہر نوں یا نیل گائے کی پوری ڈار کی ڈار ہے جو بالکل تمہارے نیزوں کی زد میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ آزمائش کے ان مواقع پر اپنے عزم و ایمان کی حفاظت کرنا، اس طرح پھسل نہ جانا جس طرح بنی اسرائیل سبت کے معاملے میں پھسل گئے۔ اس تنبیہ کی اہمیت : اس تنبیہ کی اہمیت اچھی طرح سمجھنے کے لیے چند باتیں ذہن میں مستحضر کرلیجیے۔ ایک تو یہ کہ شکار بجائے خود بڑی رغبت کی چیز ہے بالخصوص اہل عرب کے لیے جن کی تفریح اور معاش دونوں چیزوں کا انحصار بڑی حد تک اس زمانے میں شکار ہی پر تھا۔ دوسری یہ کہ جب کسی مرغوب چیز پر کوئی پابندی عائد ہوجائے تو اس کی رغبت اور زیادہ قوی ہوجاتی ہے۔ عربی میں مثل ہے الانسان حریص علی ما منع انسان جس چیز سے روک دیا جائے اس کا بڑا حریص ہوجایا کرتا ہے۔ اس حرص کا نفسیاتی اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ جس طرح ساون کے اندھے کو ہر جگہ ہرا ہرا نظر آتا ہے، اسی طرح اس کو بھی ہر جگہ وہی چیز نظر آتی ہے جس سے وہ اپنے کو محروم پاتا ہے۔ تیسری یہ کہ یہ مناہی جب اصلاً امتحان کے لیے ہوئی ہے تو بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ ایسے مواقع پیدا فرمائے کہ اس امتحان کا مقصد پورا ہو۔ بنی اسرائی اور امت مسلمہ کے امتحان کی مماثلت : یہ بات یہاں یاد رکھنے کی ہے کہ اس امت کے لیے یہ امتحان بنی اسرائیل کے اس امتحان سے مشابہ ہے جو ان کو سبت کے معاملے میں پیش آیا۔ قرآن میں اس کا ذکر اس طرح ہوا۔ " اذ یعدون فی السبت اذ تاتیہم حیتانہم یوم سبتہم شرعا ویوم لا یسبتون لا تاتیہم، کزلک نبلوھم بما کانوا یفسقون : اور یاد کرو جب کہ وہ سبت کے معاملے میں حدود الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے، جب کہ ان کی مچھلیاں ان کے سبت کے دن منہ اٹھائے ہوئے نمودار ہوتی تھیں اور جب سبت کا دن نہ ہوتا تو مچھلیاں نمودار نہ ہوتیں۔ اسی طرح ہم ان کو آزماشئ میں ڈالتے تھے بوجہ اس کے کہ وہ ہماری نافرمانی کرتے تھے۔ " (اعراف : 63) ان دونوں مقامات پر غور کیجیے تو دونوں کی مماثلت بالکل واضح ہوجائے گی۔ بنی اسرائیل کی آزماشئ کی نوعیت یہ تھی کہ جو دن ان کے سبت کا ہوتا اس دن مچھلیاں منہ اٹھائے ہوئے سطح آب پر نظر آتیں لیکن جو دن ان کے ست کا نہ ہوتا اس دن وہ نظر نہ آتیں۔ اس چیز نے ان کو اس فتنے میں ڈال دیا کہ انہوں نے سبت کے دن شکار کے لیے ایک حیلہ ایجاد کرلیا۔ اسی طرح اس امت کے امتحان کے بارے میں فرمایا ہے کہ حالت احرام میں بسا اوقات تمہیں ایسا نظر آئے گا کہ شکار بالکل تمہارے ہاتھوں اور تمہارے بھالون کے نیچے ہے۔ مبادا یہ چیز تمہیں اسی طرح کے کسی فتنہ میں مبتلا کردے جس طرح کے فتنہ میں بنی اسرائیل مبتلا ہوگئے۔ یہاں " بشیء " کے لفط بالخصوص اس کی تنکیر، سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ ہرچند یہ آزمائش پیش تو آئے گی لیکن یہ بہت سخت نہیں بلکہ ہلکی ہوگی۔ یہ چیز اس آخری شریعت کے مزاج کو ظاہر کرتی ہے کہ اس کے ہر پہلو میں انسانی فطرت کی پوری پوری رعایت ملحوظ ہے۔ ابتلائی احکام کا صلی پہلو : لِيَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ يَّخَافُهٗ بِالْغَيْبِ ، یہ اس آزمائش کا مقصد بیان ہوا ہے۔ علم یعلم کے معنی ہم دوسری جگہ بیان کرچکے ہیں کہ ممیز کرنے کے بھی آتے ہیں۔ مطلب یہ ہوا کہ یہ امتحان اللہ تعالیٰ نے اس لیے رکھا ہے کہ وہ ان لوگوں کو ممیز کرے جو غیب میں رہتے خدا ڈرتے ہیں۔ یہاں مقابل کا جملہ محذوف ہے یعنی ان لوگوں سے ممیز کرے جو غیب میں رہتے خدا سے نہیں ڈرتے۔ ابتلائی احکام سے متعلق ہم یہ حقیقت اس سورة کے آغاز میں واضح کرچکے ہیں کہ ان کا اصلی مقصود خدا کے ساتھ بندوں کی وفاداری کا امتحان ہوتا ہے۔ بظاہر وہ بندوں کے مصالح کے نقطہ نظر سے ایک عام آدمی کو بےحکمت نظر آتے ہیں لیکن حقیقت میں ایمان بالغیب اور خشیت بالغیب کے جانچنے کے لیے وہی اصلی کسوٹی ہوتے ہیں۔ فَمَنِ اعْتَدٰي بَعْدَ ذٰلِكَ میں بعد ذلک کا زور اس تنبیہ و تذکیر پر ہے جو یہاں کی گئی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ حالت احرام میں شکار کی مناہی کے بعد یہ آگاہی بھی تمہیں سنا دی گئی ہے کہ اس راہ میں تمہیں اس طرح کی آزمائشیں بھی پیش آنی ہیں جس طرح کی تم سے پہلی امت کو پیش آئی ہیں تو جس نے اس آگاہی کے بعد بھی حدود الٰہی کی خلاف ورزی کی اس کے لیے عذاب دردناک ہے۔ حالت احرام کے عمداً شکار کا کفارہ : یاَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَاَنْتُمْ حُرُمٌ ۭ وَمَنْ قَتَلَهٗ مِنْكُمْ مُّتَعَمِّدًا۔۔۔ الایۃ، اب یہ اس سوال کا جواب دیا جا رہا ہے کہ کوئی شخص حالت احرام میں ہونے کے باوجود عمداً اس گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے تو اس کا کیا حکم ہے ارشاد ہوا کہ ایسا شخص کفارہ ادا کرے جس کی تین صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ جس طرح کا جانور اس نے شکار کیا ہے اسی قبیل کا جانور گھریلو چوپایوں میں سے کفارہ کی قربانی کے لیے خانہ کعبہ بھیجے۔ اگر یہ متعذور ہو تو اس جانور کی قیمت کی نسبت سے مسکینوں کو کھانا کھلانے، اگر یہ اس کے لیے دشوار ہو تو آخری درجے میں اتنے روزے رکھ دے جتنے مسکینوں کو کھانا کھلانا اس پر عائد ہوتا ہے۔ رہا اس امر کا فیصلہ کہ شکار کردہ جانور کا مثل اور بدل پالتو چوپایوں میں سے کوئی چوپایہ ہوسکتا ہے تو اس کا فیصلہ اور اس کے متعذر ہونے کی صورت میں اس کی قیمت یا مساکین یا روزوں کی تعداد کا فیصلہ تو یہ کام مسلمانوں میں سے دو ثقہ آدمی کریں گے تاکہ جرم کے مرتکب کے لیے اپنے نفس کی جانبداری کا کوئی امکان باقی نہ رہے۔ خطا کی صورت میں حکم اور بعض متعلق مسائل : قرآن کے الفاظ سے مجھے یہی بات قوی معلوم ہوتی ہے۔ اکثر لوگ اس معاملے میں خطا اور عمد کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے۔ مجھے الفاظ قرآن کی روشنی میں سعید بن جبیر کا مذہب مضبوط معلوم ہوتا ہے جو خطا کی صورت میں کفارہ کے قائل نہیں۔ اس کی تائید میں ایک قول حضرت حسن کا بھی ہے۔ اسی طرح جو لوگ شکار کردہ جانور کی مثلیت کا فیصلہ بہر شکل قیمت ہی کے ذریعہ سے کرنے کے قائل ہیں۔ اس کے بعد وہ اختیار دے دیتے ہیں کہ چاہے کوئی شخص اس قیمت کے جانور کی قربانی دے، چاہے اسی نسبت سے مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا روزے رکھ دے تو یہ بات بھی کچھ زیادہ مضبوط نہیں معلوم ہوئی۔ جب واضح طور پر پالتو جانوروں میں شکار کے جانوروں کے بدل موجود ہیں مثلاً ہرن کی جگہ بکری، دنبہ مینڈھا وغیرہ، نیل گاؤ اور گور خر کی جگہ گائے وغیرہ اور مثلیت کے فیصلہ کے لیے قیمت ہی کیوں معیار قرار پائے ؟ شکار کردہ جانور کا بدل موجود نہ ہو تب تو بلاشبہ قیمت ہی اس کا بدل ہوسکتی ہے لیکن ہر حالت میں اسی کو عیار قرار دینا الفاظ قرار دینا الفاظ قرآن کے خلاف ہے۔ یہ بات بھی کچھ زیادہ مضبوط نہیں معلوم ہوتی کہ کفاہ کی مذکورہ تینوں شکلوں میں کفارہ دینے والے کو یکساں اختیار ہے، چاہے روزے رکھ دے چاہے مسکینوں کو کھانا کھلا دے، چاہے قربانے کردے بلکہ ان میں ترتیب معلوم ہوتی ہے۔ یہ بات کہ " او " تخییر کے لیے آتا ہے اگرچہ صحیح ہے لیکن قرینہ موجود ہو تو یہ ترتیب کو بھی مستلزم ہے جیسا کہ اسی سورة کی آیت 102 میں ہے۔ اس وجہ سے میں امام احمد اور زفر کے مذہب کو قوی سمجھتا ہوں جو یہاں ترتیب کے قائل ہیں۔ ایک سخت تنبیہ : " ومن عاد فینتقم اللہ منہ " اسی طرح کی تنبیہ ہے جس طرح کی تنبیہ اوپر والی آیت میں فمن اعتدی بعد ذلک فلہ عذاب الیم، کے الفاظ میں وارد ہوئی ہے۔ یہ تنبیہ بہت سخت ہے اور اس سختی کی وجہ وہی ہے جس کی طرف ہم اوپر اشارہ کر آئے ہیں کہ اسی طرح کا امتحان ہے جس طرح کا امتحان سبت کے معاملے میں بنی اسرائیل کا ہوا اور جس میں فیل ہونے پر ان کو نہایت عبرت انگیز سزا ملی۔ یہ کفارہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ جو رکھا ہے تو یہ نافع اسی شکل میں ہے جب اس کے ساتھ مخلصانہ توبہ پائی جائے۔ اگر دل کا رجوع اس کے ساتھ شامل نہ ہو بلکہ آدمی یہ خیال کرکے نافرمانی کرتا رہے کہ گرفت ہوئی تو کفارہ دے لیں گے تو ایسے لوگ خدا کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے۔ اُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهٗ مَتَاعًا لَّكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ ۚ وَحُرِّمَ عَلَيْكُمْ صَيْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا الایۃ : بنی اسرائیل اور امت مسلمہ کے امتحان میں فرق : مذکورہ بالا نہی ہ سے جو شکار مستثنی ہے، یہ اس کا بیان ہے۔ یہود کے لیے، جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، سبت کے دن دیارئی شکار بھی ممنوع تھا۔ اس امت کے لیے حالت احرام میں خشکی کا شکار ممنع ہوا لیکن دریائی شکار مباح رہا۔ ہوسکتا ہے کہ یہ فرق اس بنیاد پر ہو کہ اہل عرب کے لیے زیادہ کشش خشکی کے شکار میں تھی اور یہود کے یلے، ان کے جائے وقوع کے لحاظ سے، دریائی شکار ہیں۔ یہ ایک امتحان ہے اور امتحان میں اگر یہ پہلو ملحوظ ہو تو یہ اس کے مزاج سے مناسبت رکھنے والی بات ہے۔ " صید " کا لفظ جس طرح غیر محلی الصید میں مصدری معنی میں ہے چناچہ وہاں واذا حللتم فاصطادوا کہہ کر اس کے مصدری معنی میں ہونے کو واضح بھی کردیا۔ اسی طرح ہمارے نزدیک یہاں بھی مصدری معنی میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جہاں تک خشکی کا تعلق ہے اس کا شکار کرنا تو محرم کے لیے ممنوع ہے لیکن کسی غیر محرم کا کیا ہوا شکار کھانا، اگر کسی پہلو سے اس شکار میں اس کا کوئی دخل نہیں ہے اس کے لیے ممنوع نہیں ہے۔ رہا دریا کا شکار تو اس کا شکار کرنا اور دوسرے کا کیا ہوا شکار کھانا، اگر کسی پہلو سے اس شکار میں اس کا کوئی داخل نہیں ہے، اس کے لیے ممنوع نہیں ہے۔ رہا دریا کا شکار تو اس کا شکار کرنا اور دوسرے کا کیا ہوا شکار کھانا دونوں محرم کے لیے جائز ہے۔ یہ رخصت اللہ تعالیٰ نے اس لیے عطا فرمائی ہے کہ محرمین اور اہل قافلہ کو زاد راہ کے معاملے میں آسانی ہو۔ خشکی کے سفر میں اگر زاد راہ تھڑ جائے تو اس کے حاصل کرنے کی راہیں کھلی رہتی ہیں۔ دریائی سفر میں اگر یہ زحمت پیش آجائے تو شکار کے سوا کوئی اور راہ باقی نہیں رہ جاتی۔ یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ یہود کو جو شکار کی ممانعت تھی وہ تو صرف ہفتہ میں ایک دن کے لیے تھی۔ اس وجہ سے کسی ناقابل حل زحمت کے پیش آنے کا کوئی اندیشہ نہ تھا۔ اس امت کو یہ ممانعت پورے دورانِ احرام کے لیے ہوئی۔ دریائی سفر کرنے والے قافلوں کو بعض حالات میں ناقابل حل مشکل پیش آسکتی تھی اس وجہ سے دریائی شکار کے معاملے میں یہ رعایت ہوئی
Top