Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 50
فَفِرُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَفِرُّوْٓا اِلَى : پس دوڑو طرف اللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا ہوں مُّبِيْنٌ : کھلم کھلا
پس اللہ کی طرف بھاگو، میں اس کی طرف سے تمہارے لئے ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔
ففروا الی اللہ، انی لکم منہ نذیر مبین (50) آخرت کی یاددہانی یعنی جب آخرت ہے اور اس کے انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ کے رسول کی مخالفت سے باز آئو، اپنے رب کی طرف بھاگو اور اس دن کے لئے تیاری کرو جس دن ہر شخص سے اس کے اعمال کی بابت پرسش ہونی ہے اور جس دن خدا کے سوا کوئی کسی کے کام آنے والا نہیں بنے گا۔ انی لکم منہ نذیر مبین، یعنی میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لئے ایک نذیر مبین، کی حیثیت سے آیا ہوں کہ آخرت کے ظہور سے پہلے پہلے اس کے خطرات سے تمہیں اچھی طرح آگاہ کردوں تاکہ کسی کے لئے اس دن عذر کی گنجائش باقی نہ رہے کہ اس کے پاس کوئی اس دن سے آگاہ کرنے والا نہیں آیا۔ میں نے ایک نذیر مبین، کی طرح تمہیں اس دن کے احوال اور اس کی ہولناکیوں سے اچھی طرح آگاہ کردیا ہے اب نتائج کی ساری ذمہ داری خود تمہارے اوپر ہے۔ نذیر مبین، کے اندر جو تلمیح ہے اس کی وضاحت اس کے محل میں ہم کرچکے ہیں۔ منہ سے مراد یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص تمہارے اندار ہی کے مشن پر مامور ہو کر آیا ہوں۔ بعض لوگوں نے منہ کو نذیر، کے صلہ کے مفہوم میں لیا ہے، لیکن یہ رائے عربیت کے بھی خلاف ہے اور نظائر قرآن کے بھی۔
Top