Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 7
وَ السَّمَآءِ ذَاتِ الْحُبُكِۙ
وَالسَّمَآءِ : اور قسم ہے آسمانوں کی ذَاتِ الْحُبُكِ : راستوں والے
شاہد ہے دھاریوں والا آسمان !
والسمآء ذات الحبک (7) ذات الحبک کی تحقیق مسماء سے آسمان کو بھی مراد لے سکتے ہیں اور بادلوں کو بھی۔ یہ دونوں معنوں کے لئے قرآن میں استعمال ہوا ہے۔ لیکن آسمان کو مراد لیں گے تو یہاں لازماً ذلک الحبک کی صفت کے ساتھ ہی مراد لیں گے تو یہاں لازماً ذات الحبک کی صفت کے ساتھ ہی مراد لیں گے۔ اس وجہ سے اصل تحقیق طلب چیز یہ صفت ہی ہے۔ اساتذ امام رمتہ اللہ علیہ نے تفسیر سورة ذاریات میں اس لفظ کی تحقیق کلام عرب کے شواہد کی روشنی میں بیان فرمائی ہے۔ ہم اس کا خلاصہ اپنے الفاظ میں یہاں درج کرتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں۔ حبک کے معنی بادنھنے اور گرہ لگانے کے ہیں۔ یہیں سے یہ اس مضبوطی و استواری کے لئے استعمال ہوا جو کسی چیز کی بناوٹ میں پیدا کی جائے۔ اس سے حباک ہے جس کی جمع حبک آتی ہے۔ حبک ان دھاریوں، شکنوں اور لہروں کو کہتے ہیں جو کسی گف اور مضبوط بناوٹ کے کپڑے میں نمایاں کی گئی ہوں … فرار کی تحقیق یہ ہے کہ حبک سے مراد وہ لہریں اور شکنیں ہیں جو ریت یا مساکن پانی میں، جب کہ اس پر ہوا چل گئی ہو، پیدا ہوجاتی ہیں۔ یہیں سے یہ بادلوں کی تعریف میں استعمال ہونے لگا کیونکہ بادلوں کے ٹکڑے بھی آسمان میں تہ بہ تہ موجوں اور توبہ تو روئی کے گالوں کی طرح نظر آتے ہیں۔ امر برالقیس فلک بوس محلوں کی تعریف کرتے ہوئے، جن پر بادل چھائے ہوئے ہیں، کہتا ہے۔ مکلۃ حمراء ذات اسرۃ لھا حبک کا نھا من وصائل (ان محلوں پر سرخ دھاریوں والے بادل چھائے ہوئے ہیں گویا کہ دھاریوں والی چادریں ہیں) یہ موسم سرما کے بادلوں کی تعریف ہے اور یہ ان کے رنگ اور ان کی تہوں کی نہایت صحیح تصویر ہے … جن لوگوں نے ذات الحبک سے چوخ مکوکب مراد لیا ہے، خواہ اس کی مضبوطی و استواری کے پہلو سے یا اس وجہ سے کہ اس میں تارے ٹنگے ہوئے ہیں، ہمارے نزدیک ان کی رائے صحیح نہیں ہے۔ …یہ لفظ دھاریوں، شکنوں، لہروں اور خطوط کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔“ مولانا فراہمی ؒ کی اس تحقیق کی روشنی میں یہ قسم سرما کے سرخ دھاریوں والے بادلوں کی ہے جو شمال کی باد تند کے ساتھ نمایاں ہوتے اور جن کو پچھلی معذب قوموں کی تباہی ہیں، جیسا کہ آگے تفصیل آئے گی، بڑا دخل رہا ہے۔ گویا ہوائوں کی قسم کے بعد یہ بادلوں کی قسم اس قسم کی تکمیل ہے اس لئے کہ ہوائوں اور بادلوں میں لازم و ملزوم کا رشتہ ہے۔ اس قسم کے اضافے سے ہوائوں کی ہلاکت انگیزی کے پہلو کی طرف خاص طور پر اشارہ مقصود ہے۔
Top