Tadabbur-e-Quran - An-Najm : 57
اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ
اَزِفَتِ : نزدیک آگئی الْاٰزِفَةُ : نزدیک آنے والی
قریب آنے والی قریب آگئی ہے۔
(از فت الازفۃ لیس لھا من دون اللہ کاشفۃ (57، 58) (ایک حقیقت نفس الاری کا بیان)۔ ازفۃ۔ کے معنی ہیں قریب آنے والی، مراد اس سے عذاب کی وہ گھڑی ہے جس سے قرآن لوگوں کو ڈرا رہا تھا۔ مطلب یہ ہے کہ پیغمبر جس عذاب سے تمہیں آگاہ کر رہا ہے اس کو بہت دور نہ سمجھو۔ اب وہ تمہارے سروں پر منڈلا ہی رہا ہے۔ ہم اس سنت الٰہی کی طرف بار بار اشارہ کرچکے ہیں کہ جب کسی قوم کے انداز کے لیے اللہ تعالیٰ کا رسول آجاتا ہے تو پھر اس کو اتنی مہلت ملتی ہے جتنی اتمام حجت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ اس مہلت کے گزرتے ہی وہ قوم تباہ کردی جاتی ہے اگر رسول کی تکذیب پر وہ اڑی جاتی ہے۔ یہ عذاب اس قوم کے لیے قیامت کے عذاب کا دیباچہ ہوتا ہے۔ اس وجہ سے یہ اسلوب بیان رسول کی زبان سے ایک حقیقت نفس الامری کا بیان ہوتا ہے۔ اس میں ذرا بھی مبالغہ کا شائبہ نہیں ہوتا۔ (لیس لھا من دون اللہ گا شفۃ) یعنی اس گھمنڈ میں نہ رہو کہ یہ گھڑی آئی تو تمہاری دیویاں لات، منات اور عزیٰ اور تمہارے دوسرے دیوی دیوتا تمہارے کچھ کام آنے والے بنیں گے اور اس کی پکڑ سے تمہیں بچا لیں گے۔ یاد رکھو کہ اللہ کے سوا اس کو دور کرنے والا کوئی بھی نہیں بن سکے گا۔
Top