Tadabbur-e-Quran - Ar-Rahmaan : 43
هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِیْ یُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُوْنَۘ
هٰذِهٖ : یہ ہے جَهَنَّمُ : وہ جہنم الَّتِيْ : وہ جو يُكَذِّبُ : جھٹلاتے تھے بِهَا : جس کو الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم
یہ ہے وہ جہنم جس کی مجرم تکذیب کرتے رہے تھے۔
(ھذا جہنم التی یکذب بھا المجرمون یطوفون بینھا و بین حمیم ان فبای الا ربکما تکذبن) (43۔ 45)۔ (آگ اور کھولتے پانی کے درمیان گردش)۔ فرمایا کہ یہ ہے اس جہنم کی تصویر جس کی مجرمین تکذیب کر رہے ہیں بالآخر وہ اس کی آگ اور اس کے کھولتے پانی کے درمیان پھیرے لگائیں گے۔ ’ ان ‘ اس پانی کی صفت کے لیے آتا ہے جس کی گرمی اپنے آخری نقطہ پر پہنچی ہوئی ہو۔ یہ ان کی انتہائی بےکسی کی تصویر ہے کہ جب دوزخ کی آگ ان کو جھلسے گی تو وہ پانی کی تلاش میں بھاگیں گے لیکن پانی کا حال یہ ہوگا کہ وہ گرمی کے آخری نقطہ پر پہنچا ہوا ہوگا۔ انہی کے درمیان پھیرے لگانے میں ان کی زندگی گزرے گی۔ سورة غاشیہ میں ان کی اس حالت کی تویر یوں کھینچی گئی ہے ؟ (تصی نارا حامیۃ تسقی من عین ان یہ) (الغاشیۃ : 41۔ 5) (وہ بھڑکتی آگ میں داخل ہوں گے اور جب پانی مانگیں گے تو انکو آخری درجے میں گرم چشمہ کا پانی پلایا جائے گا)۔ آخر میں آیت ترجیح ہے اور اس کا موقع و محل واضح ہے کہ آج تو بڑی ڈھٹائی سے آخرت اور عذاب کا انکار کررہے ہو لیکن جب یہ کچھ سامنے آئے گا تب کیا کرو گے ! آخر اپنے رب کے کتنے مظاہر کو جھٹلائو گے !
Top