Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Hadid : 25
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَ اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ١ۚ وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۠
لَقَدْ اَرْسَلْنَا
: البتہ تحقیق بھیجا ہم نے
رُسُلَنَا
: اپنے رسولوں کو
بِالْبَيِّنٰتِ
: ساتھ روشن نشانیوں کے
وَاَنْزَلْنَا
: اور اتارا ہم نے
مَعَهُمُ الْكِتٰبَ
: ان کے ساتھ کتاب کو
وَالْمِيْزَانَ
: اور میزان کو
لِيَقُوْمَ النَّاسُ
: تاکہ قائم ہوں لوگ
بِالْقِسْطِ ۚ
: انصاف پر
وَاَنْزَلْنَا
: اور اتارا ہم نے
الْحَدِيْدَ
: لوہا
فِيْهِ بَاْسٌ
: اس میں زور ہے
شَدِيْدٌ
: سخت
وَّمَنَافِعُ
: اور فائدے ہیں
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
وَلِيَعْلَمَ اللّٰهُ
: اور تاکہ جان لے اللہ
مَنْ يَّنْصُرُهٗ
: کون مدد کرتا ہے اس کی
وَرُسُلَهٗ
: اور اس کے رسولوں کی
بِالْغَيْبِ ۭ
: ساتھ غیب کے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ تعالیٰ
قَوِيٌّ عَزِيْزٌ
: قوت والا ہے، زبردست ہے
(بےشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ عدل پر قائم ہوں اور لوہا بھی اتارا جس میں بڑی قوت بھی ہے اور لوگوں کے لیے اس میں دوسرے فوائد بھی ہیں اور اس سے اللہ نے یہ بھی چاہا کہ وہ ان لوگوں کو ممیز کرے جو اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد غیب میں ہوتے کرتے ہیں۔ بیشک اللہ بڑا ہی زور آور اور غالب ہے۔
6۔ آگے آیات 25۔ 29 کا مضمون آگے خاتمہ سورة کی آیات ہیں جن میں اہل کتاب بالخصوص نصاریٰ کے اٹھائے ہوئے ایک اعتراض کا بر محل جواب دیا گیا ہے۔ اوپر کی آیات میں اہل ایمان کو جس انفاق کی دعوت دی گئی ہے۔ اس کا تعلق جیسا کہ سیاق وسباق سے واضح ہے، جہاد سے ہے۔ مسلمان جب تک مکہ میں مظلوم و مغلوب رہے اس وقت تک تو اہل کتاب اور قریش نے ان کی کمزوری اور بےبسی کو ان کے خلاف دلیل کے طور پر استعمال کیا لیکن جب انہوں نے مدینہ میں ایک منظم جمعیت کی شکل اختیار کرلی یہاں تک کہ انہوں نے قلت تعداد کے باوجود قریش کو بعض جنگوں میں نہایت کھلی ہوئی شکست بھی دے دی تو قریش اور اہل کتاب دونوں نے مل کر ان کے جوش جہاد کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا کہ یہ جماعت مذہب جماعت کس طرح ہو سکتی ہے جب کہ ان کے نزدیک سب سے بڑا نیکی کا کام جنگ و خونریزی ہے، بھلا اللہ کے رسولوں اور اس کے نیک بندوں کو جنگ و خونریزی سے کیا تعلق، وہ تو دنیا میں امن و سلامتی اور صلح و محبت کے داعی ہوتے ہیں ! اس دور میں مذہب کا رہبانی تصور ذہنوں پر غالب تھا اس وجہ سے قریش نے اہل کتاب کے اٹھائے ہوئے اس اعتراض کو اٹھا لیا، چناچہ غروہ بدر کے موقع انہوں نے نبی ﷺ کو طعنہ دیا کہ یہ اللہ کے رسول کس طرح ہو سکتے ہیں جب کہ انہوں نے بھائیوں کی تلوار بھائیوں ہی کی گردنوں پر چلوا دی۔ قرآن نے جگہ جگہ اس اعتراض کا جواب دیا ہے۔ سورة انفال اور سورة حج میں اس کے بعض اہم پہلو زیر بحث آ چکے ہیں۔ یہاں اس کے جواب میں انبیاء و رسل کی تاریخ کی روشنی میں تین باتیں واضح فرمائی ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جتنے نبی اور رسول بھی بھیجے اس لیے بھیجے کہ لوگ ان کی ہدایات کی روشنی میں حق و عدل کی شاہراہ پر چلنے والے بنیں۔ اسی مقصد کے لیے اللہ نے ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی تاکہ وہ کتاب ان کے لیے میزان حق کا کام دے اور وہ اس کسوٹی پر پرکھ کر لوگوں کو بتائیں کہ کیا حق ہے، کیا باطل، کیا عدل ہے، کیا ظلم ؟ دوسری یہ کہ عدل و قسط کا قیام اس امر کو مستلزم ہے کہ ظلم وجود کا سدباب کیا جائے۔ یہ چیز مقتضی ہوئی کہ کتاب و میزان کے ساتھ قوت و طاقت بھی ہوتا کہ عدل کی مزاحم طاقتیں اس کے قیام میں مانع ہوں تو ان کو دبایا جاسکے۔ اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے کتاب کے ساتھ لوہا بھی اتارام جس میں خلق کے لیے دوسرے گونا گوں فوائد کے ساتھ یہ فائدہ بھی ہے کہ اس سے وہ قوت حاصل کی جاسکتی ہے جو قیام حق وعدل کی راہ میں جہاد کے لیے ضروری ہے۔ یہ جہاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کا ایک امتحان ہے جس سے وہ مخلصین و منافقین کو پرکھتا ہے کہ کون حق کی خاطر اپنی جان کی قربانی دے سکتے ہیں اور کون محض دکھاوے کے مسلمان ہیں۔ تیسری یہ کہ حضرت نوح اور حضرت ابراہیم (علیہما السلام) کی ذریت میں جتنے بنی و رسول بھی آئے سب اسی مقصد حق اور قیام عدل کے لیے آئے اور انہی کے طریقہ پر اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح ؑ ابن مریم کو بھی بھیجا۔ ان کے پیروئوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر رافت و رحمت رکھی تھی جس کی آڑ میں ان کے بعد کے نام لیوائوں نے رہبانیت ایجاد کرلی جو محض ان کی اپنی ایجاد کردہ بدعت ہے۔ ان پر جو چیز فرض کی گئی تھی وہ تو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا طلبی تھی جو تمام نبیوں اور رسولوں کی مشترک تعلیم ہے لیکن اپنی غلو پسندی کے سبب انہوں نے اس کے حدود ملحوظ نہیں رکھے اور رہبانیت ایجاد کرکے خدا کے دین کا حلیہ بگاڑ ڈالا اور اب اسی بگڑے ہوئے دین کو دلیل بنا کر اسلام کے حکم جہاد پر اعتراض کر رہے ہیں۔ اس فتنہ رہبانیت کے سبب سے سب سے زیادہ گمراہی چونکہ نصاریٰ ہی کو پیش آئی اس وجہ سے آخر میں ان کو خاص طور پر اسلام کی دعوت بھی دے دی گئی کہ جو لوگ حضرت مسیح ؑ پر ایمان کے مدعی ہیں وہ رہبانیت وغیرہ جیسی بدعات میں پھنس کر اسلام کی نعمت عظمیٰ سے محروم نہ ہوں۔ اگر وہ اللہ کے آخری رسول پر ایمان لائیں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے مطابق اپنی رحمت میں ان کو دو حصے دے گا اور یہ یہود جو اللہ کے تمام فضل و رحمت کا اجارہ دار تنہا اپنے کو سمجھے بیٹھے ہیں حسد کی اسی آگ میں جلتے رہیں گے جس میں وہ اجل رہے ہیں۔ اسی روشنی میں آیات کی تلاوت فرمایئے۔ 7۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت (لقد ارسلنا رسلنا بالبینت وانزلنامعھم الکتب والمیزان لیقوم الناس بالقسط وانزلنا الحدید فیہ باس شدید و منافع للناس ولیعلم اللہ من ینصرہ ورسلہ بالغیب ان اللہ قوی عزیز) (25)۔ (رسول کی بعثت کا مقصد)۔ یہ رسولوں اور کتابوں کے بھیجنے کا مقصد واضح فرمایا گیا ہے کہ اللہ نے اپنے رسول بھیجے اور کتابیں نازل فرمائیں کہ لوگ زندگی کے ہر شعبہ میں حق و عدل کے اختیار کرنے والے بنیں۔ عقائد میں وہ راہ اختیار کریں جو ہر کج پیچ سے پاک، سیدھی اور بیچ (وسط) کی راہ ہو اور اعمال میں خواہ وہ انفرادی زندگی سے متعلق ہوں یا اجتماعی زندگی سے وہ روش اختیار کریں جو حق و عدل پر مبنی اور ظلم و جور کے ہر شائبہ سے پاک ہو۔ معلوم ہوا کہ اللہ نے اپنے رسول محض وعظ سنا دینے کے لیے نہیں بھیجے اور نہ اپنی کتابیں محض تلاوت کے لیے نازل کیں بلکہ ان کا اصل مقصد یہ تھا کہ لوگ ان کی رہنمائی میں حق و عدل پر قائم رہنے اور اس کو قائم کرنے والے بنیں۔ کتب کے ساتھ میزان کا ذکر سپرے نزدیک کتاب ہی کے سب سے بڑے مقصد کی وضاحت کے لیے ہے کہ وہ تول کر بتاتی ہے کہ کس کے ساتھ کتنا حق ہے اور اس میں کتنا غیر مطلوب اضافہ ہے۔ سورة ٔ شوریٰ میں کتاب الٰہی کے اس پہلو کو نہایت وضاحت سے بیان فرمایا گیا ہے۔ 1 ؎۔ وہاں پہلے یہ حقیقت واضح فرمائی گئی کہ اللہ کے تمام رسولوں نے صرف توحید کی تعلیم دی ہے اور اس راہ سے معمولی انحراف کو بھی نہایت شدت کے ساتھ روکا ہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ کو ہدایت فرمائی ہے کہ تم اسی راہ کی لوگوں کو دعوت دو اور اپنے مخالفوں کو آگاہ کر دو کہ میں اللہ کی اتاری ہوئی کتاب پر ایمان لایا ہوں تو تمہاری بدعتوں کی پیروی کس طرح کرسکتا ہوں۔ یہ کتاب دے کر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس متصب پر مامور فرمایا ہے کہ میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں اور اس میزان پر تول کر بتائوں کہ تم میں سے کس کے پاس کتنا حق ہے اور کتنا باطل، اس بحث کا خاتمہ آیت ذیل پر ہوا ہے۔ (اللہ الذی انزل الکتب بالحق والمیزان وما یدریک لعل الساعۃ قریب) (الشوریٰ : 42، 17)۔ (اللہ ہی ہے جس نے اتاری ہے کتاب حق کے ساتھ اور جو فیصلہ کے لیے میزان ہے اور تمہیں کیا خبر کہ شاید قیامت کی گھڑی بھی (فیصلہ کے لیے) قریب ہی آ لگی ہو۔) (1 ؎ ملاحظہ ہو تدبر قرآن، جلد ششم، صفحات : 152، 157)۔۔۔ اسی پہلو سے قرآن کو مھیمن بھی کہا گیا ہے۔ مھیمن کے معنی کسوٹی کے ہیں۔ یعنی قرآن ایک کسوٹی ہے جس پر پرکھ کر کھرے اور کھوٹے میں امتیاز کیا جاتا ہے۔ عدل اور قسط کو قائم کرنے کے لیے میزان اور کسوٹی کا ہونا ضروری ہے اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قرآن کی یہ دونوں صفتیں واضح فرمائی ہیں۔ (قیام عدل کے لیے طاقت کی ضرورت)۔ (وانزلنا الحدید فیہ باس شدید و منافع للناس)۔ یعنی جب رسولوں کی بعثت اور کتاب و شریعت کے نازل کرنے سے اصل مقصود و قیام قسط ہوا تو یہ کام مجرد وعظ و تذکیر اور انداز و بیشتر سے نہیں ہوسکتا بلکہ اس کے لیے طاقت کی بھی ضرورت ہے۔ اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ایک طرف تو رسولوں کو بنیات یعنی نہایت واضح دلائل کے ساتھ اور کتابوں کو میزان اور کسوٹی بنا کر بھیجا تاکہ لوگوں پر عقلی و اخلاقی پہلو سے اچھی طرح حجت تمام ہوجائے، دوسری طرف لوہا بھی اتارا کہ جو لوگ اتمام حجت کے بعد بھی حق کے آگے جھکنے پر تیار نہ ہوں اور اپنے اغراض کے لیے خدا کی زمین میں فساد برپا کرنے ہی پر تلے ہوں ان کو طاقت کے ذریعہ سے زیر کیا جائے، چناچہ اللہ تعالیٰ کی ہمیشہ سے یہ سنت رہی ہے کہ جب اس نے کسی قوم کی طرف اپنا رسول بھیجا تو اتمام حجت کے بعد اس کو دو صورتوں میں سے کوئی نہ کوئی صورت ضرور پیش آئی۔ اگر اس کے اندر رسول پر ایمان لانے والوں کی تعداد بہت تھوڑی ہوئی۔ اکثریت کفر پر جمے رہ جانے والوں ہی کی ہوتی تو اللہ تعالیٰ نے کوئی ارضی و سماوی عذاب بھیج کر کفار کو تباہ کردیا اور اپنے باایمان بندوں کو ان کے اندر سے نکال لیا اور اگر اس کے اندر ایمان لانے والوں کی تعداد بھی معتدبہ ہوئی تو رسول اور اس کے ساتھیوں کو کفار سے جہاد بالسیف کا حکم دیا گیا جس کے نتیجہ میں بالآخر کفار کا استیصال ہوگیا۔ قرآن مجید میں رسولوں کی جو تاریخ بیان ہوئی ہے وہ اس سنت الٰہی پر شاہد ہے اور ہم جگہ جگہ اس کے تمام پہلوئوں کی وضاحت کرتے آ رہے ہیں۔ (ہر خبر کا منبع اللہ ہے)۔ لوہا اگرچہ نکلتا زمین ہی سے ہے لیکن اس کے لیے لفظ انزلنا استعمال ہوا ہے۔ یہ اسی طرح کا استعمال ہے جس طرح چوپایوں کے پیدا کیے جانے کے لیے یہ لفظ قرآن میں استعمال ہوا ہے۔ مقصود اس سے ایک طرف تو اس عنایت خاص کی طرف توجہ دلانا ہے جو اس کے اندر انسانوں کی بہبود کے لیے مضمر ہے۔ دوسری طرف یہ لفظ ہر چیز کی اصل منبع ومصدر کا سراغ دیتا ہے کہ کوئی چیز کہیں سے حاصل ہو لیکن حقیقت میں وہ نازل خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ جب تک انسان کی نظر اس پہلو پر نہ ہو وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی صحیح قدر و قیمت کا اندازہ نہیں کرسکتا۔ (ایک نکتہ)۔ اس ٹکڑے میں یہ چیز بھی قابل توجہ ہے کہ لفظ باس مقدم ہے لفظ منافع پر جس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوہے کی اصل افادیت جہاد کی قوت فراہم کرنا ہے۔ اس کے دوسرے تعمیری و تمدنی فوائد مزید برآں اور ضمنی ہیں۔ یہ امر بھی ملحوظ رہے کہ قرآن نے یہاں لوہے کا ذکر اصل ابتدائی ذریعہ جنگ کی حیثیت سے کیا ہے۔ اس زمانے میں بیشتر اسلحہ جنگ اسی سے بنتے تھے۔ اب لوہے کی حیثیت ثانوی رہ گئی ہے، اصل اہمیت دوسری چیزوں کو حاصل ہوگئی ہے۔ حالات کی تبدیلی سے ان دوسری چیزوں کو اب وہی اہمیت حاصل ہوجائے گی جو پہلے لوہے کو حاصل تھی۔ (جہاد کی حکمت)۔ (ولیعلم اللہ من ینصرہ ورسلہ بالغیب ان اللہ تری عزیز)۔ یہ جہاد کی حکمت واضح فرمائی کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ خود قوی اور غالب ہے، وہ اپنے بڑے سے بڑے دشمن کو چشم زدن میں شکست دے سکتا ہے لیکن اس جہاد کے ذریعے سے وہ اپنے بندوں کا امتحان کرتا ہے کہ کون غیب میں ہوتے اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے اور کون محض دکھاوے کا مجنوں سے جو امتحان میں پھسڈی ثابت ہوتا ہے۔ (علم یعلم) کے معنی کی وضاحت ہم کرچکے ہیں کہ یہ ممیز کردینے کے معنی میں آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا تو سب کچھ ہے لیکن اس طرح کے امتحان کے ذریعہ سے وہ جھوٹے اور سچے میں امتیاز بھی کرا دیتا ہے۔
Top