Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-A'raaf : 188
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَا سْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ١ۛۖۚ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ١ۛۚ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠ ۧ
قُلْ
: کہ دیں
لَّآ اَمْلِكُ
: میں مالک نہیں
لِنَفْسِيْ
: اپنی ذات کے لیے
نَفْعًا
: نفع
وَّ
: اور
لَا
: نہ
ضَرًّا
: نقصان
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہے اللہ
وَلَوْ
: اور اگر
كُنْتُ
: میں ہوتا
اَعْلَمُ
: جانتا
الْغَيْبَ
: غیب
لَاسْتَكْثَرْتُ
: میں البتہ جمع کرلیتا
مِنَ
: سے
الْخَيْر
: بہت بھلائی
وَمَا مَسَّنِيَ
: اور نہ پہنچتی مجھے
السُّوْٓءُ
: کوئی برائی
اِنْ
: بس۔ فقط
اَنَا
: میں
اِلَّا
: مگر (صرف)
نَذِيْرٌ
: ڈرانے والا
وَّبَشِيْرٌ
: اور خوشخبری سنانے والا
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يُّؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
تو کہہ دے کہ میں مالک نہیں اپنی جان کے بھلے کا اور نہ برے کا مگر جو اللہ چاہے، اور اگر میں جان لیا کرتا غیب کی بات تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کرلیتا، اور مجھ کو برائی کبھی نہ پہنچتی، میں تو بس ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں ایماندار لوگوں کو،
خلاصہ تفسیر
آپ کہہ دیجئے کہ میں خود اپنی ذات خاص کے لئے (بھی چہ جائے کہ دوسرے کے لئے) کسی نفع (تکوینی کے حاصل کرنے) کا اختیار نہیں رکھتا اور نہ کسی ضرر (تکوینی کے دفع کرنے) کا (اختیار رکھتا ہوں) مگر اتنا ہی کہ جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا ہو (کہ مجھ کو اختیار دے دیں اور جس امر میں اختیار نہیں دیا اس میں بعض اوقات منافع فوت ہوجاتے ہیں اور مضار واقع ہوجاتے ہیں ایک مقدمہ تو یہ ہوا) اور (دوسرا مقدمہ یہ ہے کہ) اگر میں غیب کی باتیں (امور اختیار کے متعلق) جانتا ہوتا تو میں (اپنے لئے) بہت سے منافع حاصل کرلیا کرتا اور کوئی مضرت ہی مجھ پر واقع نہ ہوتی (کیونکہ علم غیب کے سبب معلوم ہوجاتا کہ فلاں امر میرے لئے یقینا نافع ہوگا اس کو اختیار کرلیا کرتا اور فلاں امر میرے لئے یقینا مضر ہوگا اس سے احتراز کرتا اور اب چونکہ علم غیب نہیں اس لئے بعض اوقات نافع کا علم نہیں ہوتا کہ اس کو اختیار کروں اسی طرح مضر کا علم نہیں ہوتا کہ اس سے بچوں بلکہ گاہے بالعکس نافع کو مضر اور مضر کو نافع سمجھ لیا جاتا ہے، حاصل استدلال کا یہ ہوا کہ علم غیب کے لئے نفع و ضرر کا مالک ہونا لازم تھا، یہ مقدمہ ذکر میں موخر ہے اور لازم منتفی ہے یہ مقدمہ ذکر میں مقدم ہے پس ملزوم یعنی علم غیب منتفی ہے اور یہ مطلوب ہے، غرض میں ایسے امور کا علم نہیں رکھتا) میں تو محض (احکام شرعیہ بتلا کر ثواب کی) بشارت دینے والا اور (عذاب سے) ڈرانے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں (خلاصہ یہ کہ نبوت کا اصلی مقصود امور تکوینیہ کا احاطہ نہیں اس لئے ان امور کا علم جن میں تعیین قیامت بھی داخل ہے نبی کو ملنا ضروری نہیں البتہ نبوت کا اصل مقصود امور تشریعیہ کا علم وافی ہے سو وہ مجھ کو حاصل ہے) وہ اللہ ایسا (قادر اور منعم) ہے جس نے تم کو ایک تن واحد (یعنی آدم ؑ سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا (مراد حوا جسکی کیفیت شروع تفسیر سورة نساء میں گزر چکی) تاکہ وہ اس اپنے جوڑے سے انس حاصل کرے (پس جب وہ خالق بھی ہے اور محسن بھی تو عبادت اسی کا حق ہے) پھر (اگے ان کی والاد بڑھی اور ان میں بھی میاں بی بی ہوئے لیکن ان میں بعض کی یہ حالت ہوئی ہے کہ) جب میاں نے بی بی سے قربت کی تو اس کو حمل رہ گیا (جو اول اول) ہلکا سا (رہا) سو وہ اس کو (پیٹ میں) لئے ہوئے (بےتکلف) چلتی پھرتی رہی پھر جب وہ (حاملہ اس حمل کے بڑھ جانے سے) بوجھل ہوگئی (اور دونوں میاں بی بی کو یقین ہوگیا کہ حمل ہے) تو (اس وقت ان کو طرح طرح کے احتمالات و توہمات ہونے لگے جسیا کہ بعضے حمل میں خطرات پیش آتے ہیں اس لئے) دونوں میاں بی بی اللہ سے جو کہ ان کا مالک ہے دعا کرنے لگے کہ اگر آپ نے ہم کو صحیح سالم اولاد دے دی تو ہم خوب شکر گزرای کریں گے (جیسا عام عادت ہے کہ مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ سے بڑے بڑے عہد و پیمان ہوا کرتے ہیں) سو جب اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو صحیح سالم اولاد دے دی تو اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی چیز میں وہ دونوں اللہ کے شریک قرار دینے لگے (مختلف طور پر کسی نے اعتقاد سے کہ یہ اولاد فلاں زندہ یا مردہ نے دی ہے، کسی نے عمل سے کہ اس کے نام کی نذر و نیاز کرنے لگے یا بچہ کو لے جا کر اس کے سامنے اس کا ماتھا ٹیک دیا، یا قول سے کہ اس کی بندگی پر نام رکھ دیا جیسے عبد شمس یا بندہ علی وغیرہما، یعنی یہ حق تو تھا خدا کا جو کہ منعم اور خالق اور قادر و محسن ہے اور صرف کیا اس کو دوسرے معبودوں کے لئے) سو اللہ تعالیٰ پاک ہے ان کے شرک سے (یہاں تک تو حق تعالیٰ کی صفات مذکور تھیں جو مقتضی ہیں اس کے استحقاق معبودیت کو، آگے آلہہ باطلہ کے نقائص کا ذکر ہے جو مقتضی ہیں ان کے عدم استحقاق معبودیت کو پس فرماتے ہیں کہ) کیا (اللہ تعالیٰ کے ساتھ) ایسوں کو شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو بنا نہ سکیں اور (بلکہ) وہ خود ہی بنائے جاتے ہوں (چناچہ ظاہر ہے کہ بت پرست خود ان کو تراشتے تھے) اور (کسی چیز کا بنانا تو بڑی بات ہے) وہ (تو ایسے عاجز ہیں کہ اس سے آسان کام بھی نہیں کرسکتے مثلا) ان کو کسی قسم کی مدد (بھی) نہیں دے سکتے، اور (اس سے بھی بڑھ کر یہ ہے کہ) وہ خود اپنی بھی مدد نہیں کرسکتے (اگر کوئی حادثہ ان کو پیش آجائے مثلا کوئی شخص ان کو توڑنے پھوڑنے ہی لگے) اور (اس سے بھی بڑھ کر سنو کہ) اگر تم ان کو کوئی بات بتلانے کو پکارو تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں (اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ تم ان کو پکارو کہ وہ تم کو کوئی بات بتلائیں تو تمہارا کہنا نہ کریں یعنی نہ بتلائیں اور دوسرے اس سے زیادہ یہ کہ تم ان کو پکارو کہ آؤ ہم تم کو کچھ بتلائیں تو تمہارے کہنے پر نہ چلیں یعنی تمہاری بتلائی ہوئی بات پر عمل نہ کرسکیں بہرحال) تمہارے اعتبار سے دونوں امر برابر ہیں خواہ تم ان کو پکارو (وہ جب نہیں سنتے) اور یا تم خاموش رہو (جب تو نہ سننا ظاہر ہی ہے، خلاصہ یہ ہے کہ جو کام سب سے سہل تر ہے کہ کوئی بات بتلانے کے لئے پکارے تو سن لینا وہ اسی سے عاجز ہیں تو جو اس سے مشکل ہے کہ اپنی حفاظت کریں اور پھر جو اس سے مشکل ہے کہ دوسروں کی امداد کرنا اور پھر ان سب سے جو دشوار تر ہے کہ کسی شئے کو پیدا کرنا ان سے تو بدرجہ اولی زیادہ تر عاجز ہوں گے پھر ایسے عاجز محتاج کب معبودیت کے لائق ہو سکتے ہیں)
معارف و مسائل
پہلی آیت میں مشرکین اور عوام کے اس غلط عقیدہ کی تردید ہے جو ان لوگوں نے انبیاء (علیہم السلام) کے بارے میں قائم کر رکھا تھا کہ وہ غیب دان ہوتے ہیں، ان کا علم اللہ تعالیٰ کی طرح تمام کائنات کے ذرہ ذرہ پر حاوی ہوتا ہے، نیز یہ کہ وہ ہر نفع اور نقصان کے مالک ہوتے ہیں جس کو جو چاہیں نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اور اسی عقیدہ کے سبب وہ رسول اللہ ﷺ سے قیامت کی معین تاریخ بتلانے کا مطالبہ کرتے تھے جس کا ذکر اس سے پہلی آیت میں گزر چکا ہے۔
اس آیت نے ان کے اس مشرکانہ عقیدہ کی تردید کرتے ہوئے بتلادیا کہ علم غیب اور تمام کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم محیط صرف اللہ جل شانہ کی مخصوص صفت ہے اس میں کسی مخلوق کو شریک ٹھہرانا خواہ وہ فرشتہ ہو یا نبی و رسول شرک اور ظلم عظیم ہے، اسی طرح ہر نفع نقصان کا مالک ہونا صرف اللہ تعالیٰ ہی کی صفت خاص ہے اس میں کسی کو شریک ٹھہرانا بھی شرک ہے، جس کے مٹانے ہی کے لئے قرآن نازل ہوا اور رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے۔
قرآن کریم نے بیشمار آیات میں بار بار اس کو واضح فرما دیا ہے کہ علم غیب اور علم محیط جس سے کوئی ذرہ چھپا نہ رہے یہ صرف اللہ جل شانہ کی صفت خاص ہے اسی طرح قدرت مطلقہ کہ ہر نفع نقصان قبضہ میں ہو یہ بھی صفت خاص ہے حق تعالیٰ شانہ کی، ان صفتوں میں غیر اللہ کو شریک قرار دینا شرک ہے۔
اس آیت میں آنحضرت ﷺ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ اس کا اعلان کریں کہ میں اپنے نفس کے لئے بھی نفع نقصان کا مالک نہیں، دوسروں کے نفع نقصان کا تو کیا ذکر ہے۔
اسی طرح یہ بھی اعلان کردیں کہ میں عالم الغیب نہیں ہوں کہ ہر چیز کا علم ہونا میرے لئے ضروری ہو، اور اگر مجھے علم غیب ہوتا تو میں ہر نفع کی چیز کو ضرور حاصل کرلیا کرتا اور کوئی نفع میرے ہاتھ سے فوت نہ ہوتا، اور ہر نقصان کی چیز سے ہمیشہ محفوظ ہی رہتا اور کبھی کوئی نقصان مجھے نہ پہنچتا، حالانکہ یہ دونوں باتیں نہیں ہیں، بہت سے کام ایسے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو حاصل کرنا چاہا مگر حاصل نہیں ہوئے، اور بہت سی تکلیفیں اور مضرتیں ایسی ہیں جن سے آنحضرت ﷺ نے بچنے کا ارادہ کیا مگر وہ مضرت و تکلیف پہنچ گئی، غزوہ حدیبیہ کے موقع پر آپ صحابہ کرام کے ساتھ احرام باندھ کر عمرہ کا ارادہ کرکے حدود حرم تک پہنچ گئے مگر حرم میں داخل اور عمرہ کی ادائیگی اس وقت نہ ہوسکی سب کو احرام کھول کر واپس ہو ناپڑا۔
اسی طرح غزوہ احد میں آنحضرت ﷺ کو زخم پہنچا اور مسلمانوں کو عارضی شکست ہوئی، اسی طرح کے اور بہت سے واقعات ہیں جو آنحضرت ﷺ کی زندگی میں معروف و مشہور ہیں۔
اور شاید ایسے واقعات کے ظاہر کرنے کا مقصد ہی یہ ہو کہ لوگوں پر عملا یہ بات واضح کردی جائے کہ انبیاء (علیہم السلام) اگرچہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ مقبول اور افضل خلائق ہیں مگر پھر بھی وہ خدائی علم وقدرت کے مالک نہیں تاکہ لوگ اس غلط فہمی کے شکار نہ ہوجائیں جس میں عیسائی اور نصرانی مبتلا ہوگئے کہ اپنے رسول کو خدائی صفات کا مالک سمجھ بیٹھے اور اس طرح شرک میں مبتلا ہوگئے۔
اس آیت نے بھی یہ واضح کردیا کہ انبیاء (علیہم السلام) نہ قادر مطلق ہوتے ہیں نہ عالم الغیب بلکہ ان کو علم وقدرت کا اتنا ہی حصہ حاصل ہوتا ہے جتنا من جانب اللہ ان کو دے دیا جائے۔
ہاں اس میں شک و شبہ نہیں کہ جو حصہ علم کا ان کو عطا ہوتا ہے وہ ساری مخلوقات سے بڑھا ہوا ہوتا ہے خصوصا ہمارے رسول کریم ﷺ کو اولین و آخرین کا علم عطا فرمایا گیا تھا، یعنی تمام انبیاء (علیہم السلام) کو جتنا علم دیا گیا تھا وہ سب اور اس سے بھی زیادہ آپ کو عطا فرمایا گیا تھا، اور اسی عطا شدہ علم کے مطابق آپ نے ہزاروں غیب کی باتوں کی خبریں دیں جن کی سچائی کا ہر عام و خاص نے مشاہدہ کیا، اس کی وجہ سے یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ہزاروں لاکھوں غیب کی چیزوں کا علم عطا کیا گیا تھا مگر اس کو اصطلاح قرآن میں علم غیب نہیں کہہ سکتے اور اس کی وجہ سے رسول کو عالم الغیب نہیں کہا جاسکتا۔
آخر آیت میں ارشاد فرمایا (آیت) اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ لِّقَوْمٍ يُّؤ ْمِنُوْنَ ، یعنی آنحضرت ﷺ یہ بھی اعلان کردیں کہ میرا فریضہ منصبی صرف یہ ہے کہ میں بدکاروں کو عذاب سے ڈراؤں اور نیک لوگوں کو ثواب عظیم کی خوشخبری سناؤں۔
Top