Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 160
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
مَنْ : جو جَآءَ بالْحَسَنَةِ : لائے کوئی نیکی فَلَهٗ : تو اس کے لیے عَشْرُ : دس اَمْثَالِهَا : اس کے برابر وَمَنْ : اور جو جَآءَ بالسَّيِّئَةِ : کوئی برائی لائے فَلَا يُجْزٰٓى : تو نہ بدلہ پائے گا اِلَّا مِثْلَهَا : مگر اس کے برابر وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : نہ ظلم کیے جائیں گے
جو نیکی لے کر آئے گا تو اس کو اس کا دس گنا بدلہ ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا تو اس کو بس اسی کے مثل بدلہ ملے گا اور ان پر ظلم نہیں ہوگا
مَنْ جَاۗءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ عَشْرُ اَمْثَالِهَا الایہ، یہ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ کی وضاحت ہے۔ ان کے اعمال کی خبر دینے سے مقصود ظاہر ہے کہ مجرد ان کو رپورٹ سنانا نہیں ہے بلکہ اس کا لازم یعنی جزا اور سزا ہے۔ چناچہ اس آیت میں واضح فرما دیا کہ جو نیکی لے کر آئے گا وہ اس کا دس گنا صلہ پائے گا اور جو کوئی برائی لے کر آئے گا وہ ٹھیک ٹھیک اپنی برائی کے بقدر سزا پائے گا۔ نہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ کوئی کمی کی جائے گی، نہ برائی کرنے والوں کے ساتھ کوئی زیادتی۔ یہ ملحوظ رہے کہ آیت میں امثالہا اور مثلہا کے جو الفاظ ہیں ان سے مراد ان کا وہ مثل ہے جو اللہ تعالیٰ نے آخرت میں ٹہرا رکھا ہے۔ وہ مثل مراد نہیں ہو جو دنیا میں سمجھا جاتا یا سمجھا جاسکتا ہے۔ نیز یہاں نیکی کے صلہ کی جو مقدار بیان ہوئی ہے وہ کم سے کم ہے۔ اس سے اس فضل کی نفی نہیں ہوتی جو دوسرے مقامات میں مذکور ہے۔
Top