Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 17
وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ بِخَیْرٍ فَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : تمہیں پہنچائے اللّٰهُ : اللہ بِضُرٍّ : کوئی سختی فَلَا : تو نہیں كَاشِفَ : دور کرنے والا لَهٗٓ : اس کا اِلَّا هُوَ : اس کے سوا وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : وہ ہپنچائے تمہیں بِخَيْرٍ : کوئی بھلائی فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قادر
اور اگر اللہ تجھ کو کسی دکھ میں مبتلا کرے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو اس کا دور کرنے والا بن سکے اور اگر کسی خیر سے بہرہ مند کرے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ میں خطاب اگرچہ لفظاً بصیغہ واحد ہے لیکن مراد عام ہے اور یہ بات اوپر والی بات ہی کی توضیح مزید کی حیثیت رکھتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نفع و ضرر دونوں خدا ہی کے اختیار میں ہیں۔ اگر وہ کسی کو کسی دکھ میں مبتلا کرے تو کوئی نہیں ہے جو اس کو دور کرسکے۔ اسی طرح اگر وہ کسی کو کسی خیر سے بہرہ مند کرے تو جس خیر سے چاہے بہرہ مند کردے، کسی کی طاقت نہیں ہے کہ اس کے ارادے میں مزاحم ہوسکے۔ پھر کسی اور کو مولی و مرجع بنانے اور کسی اور سے دعا و استرحام کی ضرورت کیا باقی رہی ؟
Top