Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 33
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَیَحْزُنُكَ الَّذِیْ یَقُوْلُوْنَ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَ لٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ
قَدْ نَعْلَمُ : بیشک ہم جانتے ہیں اِنَّهٗ : کہ وہ لَيَحْزُنُكَ : آپ کو ضرور رنجیدہ کرتی ہے الَّذِيْ : وہ جو يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں فَاِنَّهُمْ : سو وہ یقینا لَا يُكَذِّبُوْنَكَ : نہیں جھٹلاتے آپ کو وَلٰكِنَّ : اور لیکن (بلکہ) الظّٰلِمِيْنَ : ظالم لوگ بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ يَجْحَدُوْنَ : انکار کرتے ہیں
ہم آگاہ رہے ہیں کہ جو کچھ یہ کہتے ہیں اس سے تم کو غم ہوتا ہے تو صبر کرو، یہ تو تمہیں نہیں جھٹلا رہے ہیں بلکہ یہ ظالم تو اللہ کی آیات کا انکار کر رہے ہیں۔
قَدْ نَعْلَمُ اِنَّهٗ لَيَحْزُنُكَ الَّذِيْ يَقُوْلُوْنَ ، بقرہ کی تفسیر میں ہم واضح کرچکے ہیں کہ جب مضارع پر اس طرح قد آتا ہے تو وہ پتہ دیتا ہے کہ یہاں فعل ناقص محذوف ہے۔ گویا قَدْ نَعْلَمُ اصل میں قد کنا نعلم ہے جس سے مضمون میں یہ اضافہ ہوجائے گا کہ یہ بات برابر خدا کے علم میں رہی ہے اور ہے وہ اس سے کبھی بیخبر نہیں ہوا کہ جو کچھ یہ ہٹ دھرم منکرین و مکذبین کہتے ہیں اس سے تمہیں غ پہنچتا ہے۔“ جو کچھ کہتے ہیں ”سے مراد اسی طرح کی باتیں ہیں جن کی طرف آیت 8 میں اشارہ گزر چکا ہے یا اگے آیا 37 تا 50 میں آ رہا ہے کہ اگر یہ خدا کے فرستادہ ہیں تو یہ کوئی معجزہ کیوں نہیں دکھاتے، ان پر ان کی صداقت کی منادی کے لیے کوئی فرشتہ کیوں نہیں اترتا، یہ آسمان سے براہ راست کوئی کتاب مابین الدفتین اترتی کیوں نہیں دکھاتے، یہ کسی خزانے کے مالک کیوں نہ ہوئے، جس عذاب کے ڈراوے سنا رہے ہیں اس کا کوئی نمونہ کیوں نہیں دکھاتے۔ وغیرہ وغیرہ۔ فرمایا کہ یہ سب باتیں ہم جانتے، دیکھتے، سنتے رہے ہیں تو پھر علم اور قدرت کے باوجود اگر ہم نے ان کا کوئی نوٹس نہیں لیا تو اطمینان رکھو ہم نے اسی میں حکمت اور بہتری سمجھی۔ فَاِنَّهُمْ لَا يُكَذِّبُوْنَكَ وَلٰكِنَّ الظّٰلِمِيْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ يَجْحَدُوْنَ ، یہ تسکین و تسلی کا نہایت دلنواز جملہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب ہم نے علم اور قدرت کے باوجود ان کی ان خرافات کا کوئی نوٹس نہیں لیا تو تم بھی صبر کرو، یہ تمہاری تکذیب تو نہیں ہو رہی ہے بلکہ یہ ظالم تو اللہ کی آیات کا انکار کر رہے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ اس تمام خاکبازی اور اس تمام استہزا کے ہدف تنہا تمہی تو نہیں ہو۔ اصل ہدف تو ہم اور ہماری کتاب ہے۔ پھر تم اپنے دل کو آزردہ کیوں کور، معاملے کو ہم پر چھوڑو۔ ساتھ ہی ان کے لیے ظالمین کا لفظ استعمال کر کے یہ اشارہ بھی فرما دیا کہ اس سے نقصان کسے پہنچ رہا ہے، خود انہی کو، یہ بدقسمت اور نامراد لوگ خود اپنی ہی جانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ نہ تمہارا کچھ بگار رہے ہیں، نہ خدا کا۔
Top