Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 82
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ لَمْ یَلْبِسُوْۤا اِیْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰٓئِكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَ هُمْ مُّهْتَدُوْنَ۠   ۧ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا : نہ ملایا اِيْمَانَهُمْ : اپنا ایمان بِظُلْمٍ : ظلم سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ لَهُمُ : ان کے لیے الْاَمْنُ : امن (دلجمعی) وَهُمْ : اور وہی مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو شرک سے آلودہ نہیں کیا وہی لوگ ہیں جن کے لیے امن اور چین ہے اور وہی راہ یاب ہیں۔
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ الایۃ، ظلم سے مراد، جیسا کہ ایک سے زیادہ مقامات میں ہم واضح کر آئے ہیں، شرک ہے۔ اب یہ توحید کے باب میں اصل حقیقت کا بیان ہے کہ خدا کو ماننا صرف وہ معتبر ہے جو شرک کے ہر شائبہ سے پاک ہو۔ جس ایمان کے اندر شرک کی ملاوٹ ہو وہ ایمان خدا کے ہاں معتبر نہیں۔ تم امن کا ضامن اپنے شرکا کو سمجھتے ہو اور خدا سے بےنیاز ہو حالانکہ امن کے سزوار وہ ہیں جو ہر معاملے میں صرف خدا پر اعتماد رکھتے ہیں اور شرک سے بری ہیں۔ یہی لوگ ہدایت پر ہیں، اس کے سوا ہر راہ گمراہی کی راہ ہے۔
Top