Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 19
فَطَافَ عَلَیْهَا طَآئِفٌ مِّنْ رَّبِّكَ وَ هُمْ نَآئِمُوْنَ
فَطَافَ : تو پھر گیا عَلَيْهَا : اس پر طَآئِفٌ : ایک پھرنے والا مِّنْ رَّبِّكَ : تیرے رب کی طرف سے وَهُمْ نَآئِمُوْنَ : اور وہ سو رہے تھے
تو ابھی وہ سوئے پڑے ہی تھے کہ اس پر تیرے رب کی طرف سے گردش کا ایک جھونکا آیا
یعنی مذکورہ فیصلہ بڑے عزم و جزم اور بڑی تاکید و قسم کے ساتھ کر کے وہ رات میں سوئے لیکن ابھی سوئے ہی پڑے تھے کہ ان کے باغ پر کوئی خدائی گردش ایسی آئی جس نے باغ کا ستھراؤ کر دیا اور وہ بالکل کٹی ہوئی فصل کے مانند ہو کر رہ گیا۔ ’طَائِفٌ مِّنۡ رَّبِّکَ‘ میں گردش کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف دو حقیقتوں کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ ایک اس حقیقت کی طرف کہ یہ بالکل بے سان و گمان نمودار ہوئی، دوسری اس کی بے پناہی کی طرف کہ اس نے چشم زدن میں وہ کرشمہ کر دکھایا کہ ہرا بھرا باغ بے نشان ہو کر رہ گیا۔ ’مِّنۡ رَّبِّکَ‘ میں خطاب آنحضرت ﷺ سے تسلی کے لیے ہے۔ ابتدائی آیات میں حضور ﷺ کو خطاب کر کے فرمایا ہے کہ آج تم ان کو عذاب الٰہی سے ڈراتے ہو تو وہ اپنے ظاہری حالات کو بالکل ہموار و سازگار دیکھ کر تمہیں دیوانہ کہتے ہیں۔ ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے کہ بھلا ان پر عذاب کدھر سے آ جائے گا؟ اس تمثیل میں دکھا دیا کہ تیرے رب کا عذاب جب آتا ہے تو یوں آتا ہے کہ منصوبہ بندی کرنے والے سارے منصوبے، عہد و قسم کے ساتھ بنا کے سوتے ہیں لیکن جب صبح کو اٹھتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ ع خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا
Top