Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 25
وَّ غَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ
وَّغَدَوْا : اور وہ صبح سویرے گئے عَلٰي حَرْدٍ : اوپر بخیلی کے۔ بخل کرتے ہوئے قٰدِرِيْنَ : جیسا کہ قدرت رکھنے والے ہوں
اور وہ بڑے عزم و حوصلہ سے نکلے۔
لفظ ’حَرْدٌ‘ کے اندر تیز گامی، جوش، امنگ اور نشاط کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ غریبوں اور مسکینوں کے تعاقب سے بچنے کا پورا سامان کر کے وہ بڑے حوصلہ اور پورے اعتماد کے ساتھ باغ کی طرف چلے۔ ’قَادِرِیْنَ‘ یعنی ان کے دل اعتماد و حوصلہ سے معمور تھے کہ اب کیا اندیشہ ہے، باغ اپنا ہے اور پھل تیار ہے، اب ہمارے ارمانوں میں کون خلل انداز ہو سکتا ہے! غریبوں، مسکینوں کے ٹوٹ پڑنے کا اندیشہ تھا سو اس کا بھی سدباب کر لیا ہے۔
Top