Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 28
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْ لَا تُسَبِّحُوْنَ
قَالَ : بولا اَوْسَطُهُمْ : ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص اَلَمْ : کیا نہیں اَقُلْ لَّكُمْ : میں نے کہا تھا تم سے لَوْلَا : کیوں نہیں تُسَبِّحُوْنَ : تم تسبیح کرتے
ان میں جو شخص کچھ معقول تھا اس نے کہا، میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم لوگ رب کی تسبیح کیوں نہیں کرتے !
’اَوْسَطُہُمْ‘ سے مراد ان کے اندر کا سب سے زیادہ میانہ رو اور معقول آدمی۔ برے سے برے معاشرے کے اندر بھی بعض سعید روحیں ہوتی ہیں جو لوگوں کو ان کی بے راہ روی پر ٹوکتی رہتی ہیں خواہ غفلت کے متوالے سنیں یا نہ سنیں۔ اسی طرح کا کوئی اللہ کا بندہ ان کے اندر بھی تھا جو وقتاً وفوقتاً ان کو یاددہانی کرتا رہتا تھا کہ اپنے رب سے غافل نہ رہو بلکہ اس کی تسبیح کرتے رہو۔ لفظ ’تَسْبِیْح‘ ایک جامع کلمہ ہے جو اللہ کی یاد اور اس کی بندگی کے پورے مفہوم پر حاوی ہے۔ پہلے تو اس کا وعظ ان سرمستوں پر کارگر نہ ہوا لیکن جب ان کی غفلت کا انجام ان کے سامنے آ گیا تب ان کو اندازہ ہوا کہ خدا بھی کوئی چیز ہے اور یہ اللہ کا بندہ غلط نہیں کہتا تھا!
Top