Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 33
كَذٰلِكَ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
كَذٰلِكَ : اسی طرح ہوتا ہے۔ ایسا ہوتا ہے الْعَذَابُ : عذاب وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ : اور البتہ عذاب آخرت کا اَكْبَرُ : زیادہ بڑا ہے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے
۔ اسی طرح عذاب آجائے گا اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہے۔ کاش ! یہ لوگ اس کو جانتے۔
تمثیل کے بعد قریش کو تنبیہ: تمثیل سنانے کے بعد یہ قریش کو تنبیہ ہے کہ اللہ کا رسول ان کو جس عذاب سے ڈرا رہا ہے وہ اسی طرح ان پر آ دھمکے گا۔ آج وہ اپنے عیش میں مگن اور خدا کی پکڑ سے بالکل نچنت ہیں۔ رسولؐ ان کو خطرہ سے آگاہ کر رہا ہے تو اس کو خبطی کہتے ہیں۔ ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے کہ ان پر عذاب کدھر سے آ جائے گا۔ وہ ادھر سے آئے گا جدھر سے اس کے آنے کا گمان بھی نہ ہو گا اور اس وقت ان کا وہی حال ہو گا جو باغ والوں کا ہوا لیکن اس وقت ان کا نالہ و شیون بالکل بے سود ہو گا۔ ’کَذٰلِکَ الْعَذَابُ‘ میں ’عَذَاب‘ سے اس عذاب کی طرف اشارہ ہے جو سنت الٰہی کے مطابق کسی قوم پر اس وقت آیا ہے جب اس نے اپنے رسول کی تکذیب کر دی اور رسول اپنا فرض بلاغ ادا کر چکا ہے۔ یہ عذاب، جیسا کہ ہم جگہ جگہ وضاحت کر چکے ہیں اس قوم کا فیصلہ کر دیتا ہے۔ اس کے بعد اس کو عذاب آخرت سے سابقہ پیش آئے گا جو اس سے کہیں بڑھ چڑھ کر ہوگا۔ اللہ کے رسولوں نے اپنی قوموں کو ان دونوں ہی عذابوں سے ڈرایا ہے۔ ’لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ‘ اظہار حسرت و افسوس کا جملہ ہے کہ عقل کے ان اندھوں کو آخرت بہت بعید از قیاس چیز معلوم ہوتی ہے حالانکہ وہ ایک حقیقت اور اس کا عذاب بڑا ہی ہولناک ہے۔ بشرطیکہ یہ جانیں اور سمجھیں۔
Top