Tadabbur-e-Quran - Al-Haaqqa : 24
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓئًۢا بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ
كُلُوْا : کھاؤ وَاشْرَبُوْا : اور پیو هَنِيْٓئًۢا : مزے سے بِمَآ اَسْلَفْتُمْ : بوجہ اس کے جو کرچکے تم فِي الْاَيَّامِ : دنوں میں الْخَالِيَةِ : گذشتہ
کھائو اور پیو، بےغل و غش، اپنے ان اعمال کے صلے میں جو تم نے گزرے دنوں میں کیے۔
یعنی اس طرح کے باغوں میں انھیں اتار کر یہ کہا جائے گا کہ لو اب آرام سے کھاؤ پیو۔ یہ کھانا پینا تمہارے لیے رچتا پچتا اور راس آنے والا ہو گا۔ دنیا کی نعمتیں تو وبال بن سکتی ہیں اگر ان میں اعتدال ملحوظ نہ رہ سکے یا ان کا صحیح شکر نہ ادا ہو سکے لیکن ان نعمتوں میں اس طرح کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔ لفظ ’ہَنِیْئًا‘ کی لغوی تحقیق اور نحوی حیثیت سورۂ طور کی تفسیر میں واضح کی جا چکی ہے۔ ’بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِی الْأَیَّامِ الْخَالِیَۃِ‘۔ یعنی یہ تمہیں جو کچھ ملا ہے یہ تمہارے دنیا میں کیے ہوئے اعمال کا صلہ ہے۔ یہاں تمہیں اب کچھ بھی نہیں کرنا ہے۔ تم اس کے پورے حق دار ہو اور یہ تمہارے لیے ہمیشہ باقی رہنے والی چیز ہے۔ اس میں اضافے تو دم بدم ہوتے رہیں گے لیکن کمی کا کوئی اندیشہ نہیں۔ جو محنت اس کے لیے تمہیں کرنی تھی وہ تم اٹھا چکے۔ اب صرف اس سے بہرہ مند ہونا ہے۔
Top