Tadabbur-e-Quran - Al-Haaqqa : 4
كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ
كَذَّبَتْ : جھٹلایا ثَمُوْدُ : ثمود نے وَعَادٌۢ : اور عاد نے بِالْقَارِعَةِ : کھڑکا دینے والی کو
ثمود اور عاد نے اس کٹھٹکھانے والی کو جھٹلایا
’القارعۃ‘ کا مفہوم: اور جس شُدنی سے ڈرایا گیا ہے رسولوں اور ان کی قوموں کی تاریخ سے یہ اس کی شہادت پیش کی جا رہی ہے کہ جس طرح قریش عذاب اور قیامت کو جھٹلا رہے ہیں اسی طرح ثمود اور عاد نے بھی جھٹلایا تھا جس کا انجام ان کے سامنے آیا۔ یہاں عذاب اور قیامت کی تعبیر کے لیے لفظ ’قَارِعَۃٌ‘ آیا ہے جس کے معنی ٹھونکنے اور کھٹکھٹانے والی کے ہیں۔ قرآن میں عذاب الٰہی اور قیامت دونوں کی یہ خصوصیت بیان ہوئی ہے کہ ان کے آنے کا وقت کسی کو معلوم نہیں۔ یہ اچانک آ دھمکیں گے اور جس طرح کوئی اچانک آ کر دروازے کو کھٹکھٹاتا اور نچنت سونے والوں کو ہڑبڑا دیتا ہے اس طرح یہ بھی ایک ہلچل برپا کر دیں گے۔
Top