Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 117
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ۚ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنْ : کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَاِذَا : تو ناگاہ هِىَ : وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا تھا
اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ تم اپنی لٹھیا ڈال دو ، تو دفعۃ نگلنے لگی اس کو جو وہ گھڑتے تھے
وَاَوْحَيْنَآ اِلٰى مُوْسٰٓي اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ ۚ فَاِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَاْفِكُوْنَ۔ لقف کے معنی کسی چیز کو جلدی جلدی نگلنے اور افک یافک کے معنی جھوٹی اور خلاف واقعہ بات کہنے یا کرنے کے ہیں۔ اوپر گزرا کہ سحر سے کسی شے کی حقیقت یا ماہیت میں کوئی تبدیلی نہی ہوتی بلکہ اس کا تمام تر تعلق دیکھنے والوں کی نگاہ اور ان کی قت متخیلہ کے تاثر سے ہوتا ہے اس وجہ سے سحر سے جو کرشمہ ظاہر ہوتا ہے وہ یکسر باطل، جھوٹ اور فریب نظر و تخیل ہوتا ہے۔ اس کے برعکس معجزہ یکسر حقیقت ہوتا ہے۔ فرمایا کہ جب ساحروں نے اپنا سحر دکھایا اور اس کے اثر ان کی رسیاں سانپوں کی طرح رینگتی نظر آئیں تو ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ تم اپنا عصا پھینکو وہ اژدہا بن کر ان کے تمام نمائشی سانپوں سنپولیوں کو ہڑپ کر جائے گا۔
Top