Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 131
فَاِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖ١ۚ وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗ١ؕ اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓئِرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
فَاِذَا : پھر جب جَآءَتْهُمُ : آئی ان کے پاس الْحَسَنَةُ : بھلائی قَالُوْا : وہ کہنے لگے لَنَا : ہمارے لیے هٰذِهٖ : یہ وَاِنْ : اور اگر تُصِبْهُمْ : پہنچتی سَيِّئَةٌ : کوئی برائی يَّطَّيَّرُوْا : بدشگونی لیتے بِمُوْسٰي : موسیٰ سے وَمَنْ مَّعَهٗ : اور جو ان کے ساتھ (ساتھی) اَلَآ : یاد رکھو اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں طٰٓئِرُهُمْ : ان کی بدنصیبی عِنْدَ : پاس اللّٰهِ : اللہ وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
تو جب خوش حالی آتی، کہتے، یہ تو ہے ہمارا حصہ اور اگر ان پر کوئی آفت آتی تو اس کو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ سن رکھو کہ ان کی قسمت اللہ ہی کے پاس ہے لیکن ان میں کے اکثر نہیں جانتے
فَاِذَا جَاۗءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖ ۚ وَاِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَّطَّيَّرُوْا بِمُوْسٰي وَمَنْ مَّعَهٗ ۭاَلَآ اِنَّمَا طٰۗىِٕرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ۔ طیر کا مفہوم : تطیر، طیر سے ہے، طیر، چڑیوں اور پرندوں کو کہتے چونکہ توہم پرستوں میں چڑیوں کے اڑنے سے فال لینے کا عام رواج ہے اس وجہ سے تطیر کا لفظ فال لینے کے معنی میں استعمال ہوا۔ پھر اس کا غالب استعمال فال نحس کے معنی ہوگیا۔ اسی مادے سے طائر کا لفظ بھی ہے جو اس چیز کے لیے استعمال ہوا جس سے کوئی نیک یا بد فال لی جائے اور پھر اسی مفہوم سے ترقی کر کے خط، قسمت اور نصیبہ کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ آفات پر فرعونیوں کا رد عمل : اب یہ بیان ہو رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی جو آزمائشیں فرعونیوں کو جھنجھورنے اور جگانے کے لیے بھیجیں کہ وہ حضرت موسیٰ کی دعوت کی طرف متوجہ ہوں انہوں نے ان کو حضرت موسیٰ کی نحوست کا نتیجہ قرار دیا۔ جب حالات ساز گار ہوتے تو اس کو اپنی خوش بختی، بلند اقبالی اور اپنے استحقاق کی برکت قرار دیتے لیکن جب کسی ارضی و سماوی آفت سے دوچار ہوتے تو کہتے کہ یہ موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست ہے۔ یہ جو بےدینی و بےعقیدی پھیلا رہے ہیں اس سے ارضی و سماوی دیوتا ناخوش ہوگئے ہیں جس کا نتیجہ ان آفتوں کی شکل میں سامنے آ رہا ہے۔ فرمایا کہ ان کا طائر قسمت و نحوست ہے تو خدا کے پاس اور یہ پیدا ہوا ہے ان کی اپنی ہی بد اعمالیوں سے لیکن ان کی اکثریت اس حقیقت سے ناواقف ہے اس وجہ سے وہ اپنی نحوست دوسروں کے طالع میں ڈھونڈ رہے ہیں۔
Top