Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا سَيَنَالُهُمْ : عنقریب انہیں پہنچے گا غَضَبٌ : غضب مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب کا وَذِلَّةٌ : اور ذلت فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم سزا دیتے ہیں الْمُفْتَرِيْنَ : بہتان باندھنے والے
بیشک جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا ان کو ان کے رب کی طرف سے غضب لاحق ہوگا اور ذلت، دنیا کی زندگی میں اور ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ہم بہتان باندھنے والوں کو
اِنَّ الَّذِيْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَكَذٰلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِيْنَ۔ یہ وہ وعید ہے جو اس موقع پر بنی اسرائیل کو سنائی گئی کہ جن لوگوں نے یہ گوسالہ سازی کی ہے ان پر آخرت سے پہلے دنیا کی زندگی میں بھی خدا کا غضب اور ذلت کی مار ہوگی، اس لیے کہ یہ اللہ پر افترا کیا گیا ہے اور اللہ پر افترا کی سزا یہی ہے۔ البتہ جو لوگ توبہ کر کے اپنے ایمان کی تجدید کرلیں گے اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرما دے گا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ غضب جس شکل میں ظاہر ہوا اس کی تفصیل سورة بقرہ آیت 84 کے تحت ہم پیش کرچکے ہیں کہ حضرت موسیٰ نے ہر قبیلہ کے مومنین مخلصین کو حکم دیا کہ وہ اپنے اپنے قبیلہ کے ان مجرمین کو قتل کردیں جو فتنہ میں شریک رہے ہیں۔ چناچہ یہی ہوا۔ صرف وہ لوگ قتل سے بچے جنہوں نے توبہ کرلی۔ شرک کو اللہ پر افترا قرار دینے کی وجہ دوسری جگہ ہم بیان کرچکے ہیں۔
Top