Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 18
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا١ؕ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قَالَ : فرمایا اخْرُجْ : نکل جا مِنْهَا : یہاں سے مَذْءُوْمًا : ذلیل مَّدْحُوْرًا : مردود لَمَنْ : البتہ جو تَبِعَكَ : تیرے پیچھے لگا مِنْهُمْ : ان سے لَاَمْلَئَنَّ : ضرور بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنْكُمْ : تم سے اَجْمَعِيْنَ : سب
فرمایا تو یہاں سے نکل خوار اور راندہ، ان میں سے جو تیری پیروی کریں گے تو میں تم سب سے جہنم کو بھردوں گا
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا ۭ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ الایہ :۔ خدا کا دو ٹوک فیصلہ :۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو مہلت تو دے دی جو اس نے مانگی لیکن ساتھی ہی اس نے اس کو ذلیل و خوار کر کے جنت سے نکال بھی دیا اس لیے کہ جنت میں متمردین و مستکبرین کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ علاوہ ازیں ان لوگوں کا انجام بھی واضح فرما دیا جو انسانوں اور جنوں میں سے اس کی پیروی کریں گے۔ فرمایا کہ میں ان سب کو تیرے سمیت جہنم میں بھردوں گا۔ الفاظ پر غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ جس طنطنہ اور زور کے ساتھ شیطان نے انسان کو گمراہ کرنے اور ان کی اکثریت کو جیت لینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب بھی پوری شان بےنیازی اور جبروت کے ساتھ دیا ہے جس سے واضح ہے کہ خدا کا یہ فیصلہ دو ٹوک ہے، اس میں کسی رو رعایت کی گنجائش نہیں ہے۔
Top